پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ اور احتجاج نے حکمرانوں کی گردن سے تکبر کا سریا نکال دیا ہے۔ اب ان کی کشتی ڈانواں ڈول اور ڈوبنے کے قریب ہے۔
پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے پشاور کو کھںڈر میں تبدیل کردیا، بی آر ٹی میں ایک کلومیٹر کی لاگت ڈھائی ارب روپے ہے، پورا پشاورکھنڈر بنا کر بھی جیت گئے اس کو کہتے ہیں دھاندلی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے، ملک بھر میں 25 لاکھ لوگوں کو بے روزگارکردیا گیا، پاکستان کو نوجوان اپنے مستقبل کے بارے میں اضطراب ہے، پورا پاکستان بی آر ٹی بن چکا ہے، یہ ملک اور قوم کا پیسہ ضائع کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے ایک سال میں سب سے زیادہ قرضے لیے، ملکی تاریخ میں پہلی بار اسٹیٹ بینک خسارے میں جارہا ہے، پہلی بار ایشیائی ترقیاتی بینک سے ایمرجنسی کرائسسز قرضہ لے رہے ہیں، ان بحرانی قرضوں کا نتیجہ کیا نکلے گا؟
’’حکمرانوں کی کشتی ڈانواں ڈول اور ڈوبنے کے قریب ہے، ہمارے احتجاج سے حکمران کی اکڑ ختم ہوگئی، ہم نے حکمرانوں کی گردنوں سے سریا نکال دیا ہے، کسی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں جرات کی ضرورت ہے، ہم ایسی ناجائز حکمرانی کو نہ تسلیم کرتے ہیں اور نہ اسے چلنے دیں گے‘‘۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔ موجودہ حکمرانوں کے ہاتھوں کشمیر بک چکا ہے معلوم نہیں اس کے بدلے کیا لیا ہے، حکمران کشمیریوں اور پاکستان کے غدار ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ بتایا جائے ایک ارب درخت کہاں لگائے ہیں؟20 کروڑ سے زائد درخت ثابت نہیں کر سکتے، اب کہہ رہے ہیں پورے ملک میں درخت لگائیں گے، قوم تحقیقات کا کہتی ہے تو حکمران عدالتوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی اپنی حکومت احتساب کمیشن کے شکنجے میں آگئی، احتساب کمیشن نے پی ٹی آئی کا احتساب شروع کیا تو احتساب کمیشن ختم کردیا، آپ کے اپنے کمیشن نے بتایا کہ گزشتہ 10سال میں لیے گئے قرضے صحیح اکاوَنٹس میں آئے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ حکمرانوں کی کشتی ڈانواں ڈول اور ڈوبنے کے قریب ہے، ہمارے احتجاج سے حکمران کی اکڑ ختم ہوگئی، ہم نے حکمرانوں کی گردنوں سے سریا نکال دیا ہے، کسی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں جرات کی ضرورت ہے، ہم ایسی ناجائز حکمرانی کو نہ تسلیم کرتے ہیں اور نہ اسے چلنے دیں گے۔عوام نے اس ملک میں آئین کی حکمرانی کا جو سفر شروع کیا ہے وہ منزل پر پہنچنے والا ہے، اپوزیشن کی جماعتیں باہمی یکجہتی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔
Comments are closed.