نیب آرڈیننس شریعت، تکریم انسانیت اورانصاف کے تقاضوں کےمنافی ہے،اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس 1999 اور ترمیمی آرڈیننس 2017 کے جائزہ کے بعد اسے آئین و قانون سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون شریعت، تکریم انسانیت اور انصاف کے تقاضوں کے منافی  ہے۔

نیب آرڈیننس 1999 اور ترمیمی آرڈیننس 2017 کے جائزہ کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کی آراء پر مبنی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب آرڈیننس کی دفعہ 14 (ڈی) اسلامی احکامات کے منافی ہے، اس دفعہ کے تحت کرپشن کا الزام لگنے کے بعد صفائی پیش کرنا ملزم کی ذمہ داری بتائی گئی ہے حالانکہ اسلامی احکامات کے مطابق بار ثبوت الزام لگانے والے پر ہوتا ہے۔جب کہ الزام ثابت ہونے تک ملزم کے ساتھ مجرم والا سلوک جائز نہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی دفعہ 25 اے کو بھی اسلامی احکامات کے خلاف قرار دیا ہے، اس شق کے تحت چیئرمین نیب کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی مجرم کے اعتراف اور رضا کارانہ طور پر کچھ رقم واپسی کے ذریعے قانونی کارروائی سے بچ نکلتا ہے، اسلامی احکامات کے مطابق مالی بدعنوانی کے مقدمے میں معافی کا اختیار اس شخص کو حاصل ہے جس کے مال میں بدعنوانی کی گئی ہو، قومی خزانے کو پہنچائے گئے نقصان پر چیئرمین نیب کو معافی کا اختیار نہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ نیب آرڈیننس کی دفعہ 26 کے تحت شریک ملزم کو وعدہ معاف گواہ بنانا درست نہیں، دین اسلام  میں شریک ملزم کی دوسرے ملزم کے خلاف شہادت معتبر نہیں، وعدہ معاف گواہ اعتراف جرم کے بعد خود سزا کا حقدار ہے۔

چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی ہدایت پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب آرڈیننس میں اس قدر  سقم ہیں کہ اسے دین اسلام سے ہم آہنگ قرار نہیں دیا جاسکتا، صرف الزام کی بناء پر کسی شخص کو ہتھکڑی پہنانا، میڈیا میں اس کی منفی تشہیر اور ثبوت کے بغیر طویل عرصے تک قید کرنا انصاف کےتقاضوں کےمنافی ہے۔

Comments are closed.