اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت دیتے ہوئے اسے جون 2020 تک ‘گرے لسٹ’ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کو آئندہ اجلاس تک تمام اہداف مکمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پیرس اجلاس کے بعد 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق پیرس اجلاس میں 205 ملکوں کے 800 مندوبین شریک ہوئے، اجلاس میں ایکشن پلان پر پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے لیے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کی ڈیڈ لائن ختم ہونے تک مکمل اہداف پر پیش رفت نہیں ہو سکی، 27 میں سے 14 اہداف میں پیش رفت کی گئی پاکستان باقی 13 اہداف پر بھی جون 2020 تک عمل درآمد یقینی بنائے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کالعدم تنظیموں اور انکے عہدیداران کو سزائیں دے اور جرمانے عائد کرے، دہشت گردی کے لئے سرمائے کی دستیابی آئندہ اجلاس میں زیر بحث نہیں آئے گی،جون 2020 تک ایکشن پلان پر عمل نہ ہوا تو ایف اے ٹی ایف رکن ممالک کو پاکستان کے ساتھ لین دین میں محتاط رہنے کی ہدایت کی جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سمیت ہائی رسک ممالک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے فنڈنگ روکنے کے اقدامات کمزور ہیں، ایسے کیسز کی موثر پیروی یقینی بنائی جائے، پاکستان نے جون2018 میں دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے اور منی لانڈرنگ روکنے کےلیے پختہ سیاسی عزم کا اظہار کیا تھا اور بہت سے شعبے میں نمایاں بہتری سامنے آئی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان عالمی اداروں کے اشتراک سے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان میں کمزوریوں کو دور کرتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے کی موثر پیروی قومی ترجیح بنائے، اس کے ساتھ ساتھ غیرقانونی دولت کی نشاندہی کی جائے۔
پاکستان میں سرمائے کی غیر قانونی تقسیم اور ترسیل کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدوں کے ذریعے کرنسی کی اسمگلنگ کی روک تھام کی جائے، اس حوالے سے ایئرپورٹس، بندرگاہوں اور زمینوں راستوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔
کالعدم تنظمیوں کے ایجنڈے پر کام کرنے والے فلاحی اور سماجی تنظمیوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے، دہشت گردی سے متعلق فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے کیسوں میں وفاقی اور صوبائی ادارے آپس میں تعاون کریں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ایسے کیسز کی نشان دہی کے لیے صلاحیتوں کو بہتر بنایا جائے
اقوام متحدہ نے 1267 تنظمیوں کو کالعدم اور1373 افراد کو دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد کیا، دہشت گردی میں ملوث افراد کے اثاثے منجمد کر کے کالعدم تنظیموں اور ان کے عہدیداروں کی تمام بینکنگ خدمات تک رسائی بند کی جائے۔
دریں اثناء وزارت خزانہ کے ماتحت خزانہ ڈویژن سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اہداف اور ایکشن پلان کے تحت مثبت پیشرفت کی اور عالمی ادارے نے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا اور ایکشن پلان پر عمل کے عزم کو سراہا۔
بیان میں کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو جون 2020 تک وقت دیا ہے اور پاکستان کی جانب سے پیشرفت کا اگلا جائزہ جون میں لیا جائے گا، جب تک پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت ایکشن پلان کے باقی نکات پر عمل کے لیے اقدامات کرے گی جس کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے۔
قبل ازیں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اکثر ارکان نے پیرس اجلاس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رکھنے کے لیے مزید وقت دیا جائے گا‘۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کی مزید حمایت نہ کرنے اور اس حوالے سے چین کی پوزیشن تبدیل ہونے سے متعلق بھارتی میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے گینگ شوانگ نے کہا کہ اس معاملے پر چین کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی۔ چین کا مؤقف ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اداروں کو مضبوط بنانے سے متعلق ممالک کی کوششوں اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کا تحفظ ہے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں پاکستان کو مزید تعاون کی پیشکش کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس سے پہلے چینی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں جنہیں ایف اے ٹی ایف کے اکثر ارکان نے تسلیم کیا ہے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ چین اور دیگر ممالک اس سلسلے میں پاکستان کو تعاون کی پیشکش کرتے رہیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کا مذکورہ بیان پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا تھا۔
Pakistan has made enormous efforts in improving its CTF regime, which has been recognized by the majority of FATF members at the latest plenary meeting in Paris. China & other countries will continue offering assistance to Pakistan in this area. @FATFNews
— Spokesperson发言人办公室 (@MFA_China) February 21, 2020
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جنگ سے ملاقات میں ’ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی حمایت ‘ پر چین کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
فنانس ڈویژن سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ چین اور دیگر برادر ممالک نے فریم ورک کو بہتر بنانے میں رہنمائی کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی حمایت کی ہے۔
Comments are closed.