اسلام آباد: اٹارنی جنرل فارپاکستان خالد جاوید نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں پیش ہونے سے معذرت کر لی۔ حکومت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وکیل مقرر کرنے کی درخواست دی ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں10 رکنی فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ و دیگر کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، اس دوران نئے اٹارنی جنرل خالد جاوید، وزیر قانون فروغ نسیم و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر حکومتی وکیل عدالت کے سامنے پیش ہو، اخباروں میں خبر پڑھ کر دکھ ہوا،میں نے کچھ غلط نہیں کہا تھا،بس میری آواز اونچی تھی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس میں حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکتا، حکومت نے مقدمے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کووکیل مقرر کرنے کی درخواست دی ہے ،عدالت اسےقبول کرے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ ہم آپ کو تیاری کے لیےمزید وقت دیتے ہیں، اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ ملکی مفاد کی خاطر ملک سے باہر جانا ہے۔ 20 مارچ تک مزید وقت دیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ التواء دینے میں مسئلہ نہیں ہے، لیکن آئندہ سماعت پر حکومتی وکیل عدالت کے سامنے پیش ہو۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے سورۃ الحجرات اور سورۃ آل عمران کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قرآن میں ہے کہ گمان نہ کرو یہ گناہ ہے، جاسوسی نہ کرو یہ بھی گناہ ہے، اخباروں میں خبر پڑھ کر دکھ ہوا۔میں نے کچھ غلط نہیں کہا تھا بس میری آواز اونچی تھی، عدلیہ کو تنقید برداشت کرناپڑتی ہے۔ ہم اپنے فیصلوں میں بولتے ہیں۔ عدالت نے سماعت تیس مارچ تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.