اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس پی آئی اے اور حکومتی نااہلی کی وجہ سے آیا۔ حکومت خود کچھ کر نہیں رہی عدالت بند کرنے کا کہہ دیا، عدالتیں بند نہیں ہوں گی۔
سپریم کورٹ نے سی ای او پی آئی اے ارشد ملک کو عبوری طور پر کام کرنے کی اجازت دیدی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کرونا پی آئی اے اور حکومتی نااہلی کی وجہ سے آیا ،حکومت خود کچھ کرنہیں رہی ہمیں عدالتیں بند کرنے کا کہا جارہا ہے عدالتیں بند نہیں ہوں گی ،اسلام آباد سے محسن اعجاز کی رپورٹ
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ارشد ملک کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) اور حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ملک میں کورونا وائرس آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سیکیورٹی کا یہ حال رہا تو بہت سی بیماریاں ملک میں آجائیں گی۔ متاثرہ مریضوں کیلئے قائم کیے گئے قرنطینہ کی حالت دیکھیں، حکومت نے خود کچھ کیا نہیں ہمیں کہہ دیا عدالتیں بند کر دو، عدالتیں کسی صورت بند نہیں کر سکتے احتیاطی تدابیر ضرور کریں گے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بتایا کہ ارشد ملک کی تعیناتی قانونی طریقہ کار کے مطابق ہوئی، وہ قومی ایئرلائن کے سربراہ کے طور پر نتائج دیں گے ،اس معاملے کو طول نہیں دینا چاہتے، عدالت سے استدعا ہے کہ جلد فیصلہ کرے۔
جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے بارے میں کوئی ایک ایسی چیز بتائیں جو اچھی ہو، پی آئی اے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہا ہے، کیوں نا اس کو بند کردیں۔ ایک سابق وزیراعظم نے کتنا عرصہ پی آئی اے کا جہاز لندن کھڑا رکھا،کس نے اجازت دی،پارکنگ مفت نہیں ہوتی کس نے پیسہ دیا۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ قومی ایئر لائن کے جہاز ذاتی استعمال میں لائے جاتے ہیں، جس کسی نے گلگت گھومنے جانا ہو وہ خاندان کے ساتھ جہازلے کر چلاجاتا ہے یا رخ بدلوا لیتا ہے۔ عدالت نے پی آئی اے کی سی بی اے یونین کے عہدیدار طلب کرتے ہوئے انتظامیہ کو بزنس پلان مرتب کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی، مقدمے کی مزید سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔
Comments are closed.