اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے کورونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر کی جیلوں سے سنگین جرائم، منشیات اور کرپشن کے مقدمات کی رہائی کے ہائی کورٹس کے احکامات کالعدم قرار دے دیئے۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے سے متعلق تجاویز منظور کر لیں اور رہا کئے جانے والے قیدی دوبارہ گرفتار کر کے جیل میں ڈالنے کا حکم دیا۔ عدالت نے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کو 184 (تین) کے تحت قابل سماعت قرار دے دی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل سے مکالمہ کے دوران چینی اسکینڈل کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے حکومت دوسرے مسائل سے کیا نمٹے گی آٹے چینی کا اتنا بڑا اسکینڈل کھڑا ہوگیا ہے، بڑے بڑے لوگ استحصال کریں گے تو ملک کا کیا ہوگا۔ بڑی بڑی شخصیات ہی اگر ملکی استحصال کریں گی تو ملک کا کیا ہو گا۔
اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس استدعا کی کہ آپ کی بات درست ہے آپ خود فیصلے کریں اور خود ہی فائدہ اٹھائیں ایسا نہیں چل سکتا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کس کی جرات ہے حکومت کو بلیک میل کرے۔ اٹارنی جنرل نےکہاحکومت نے رپورٹ پبلک کی اس کریڈٹ دینا چاہیئے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا ہے کہ ہائی کورٹس کے احکامات پر رہا کیئے گئے قیدیوں کو دوبارہ قید کیا جائے۔ جس کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے رہا کئے گئے 519 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ، پنجاب اور اسلام آباد کی ہائی کورٹس نے کورونا عالمی وباء کے تناظر میں خواتین، کمر عمر اور معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی سے متعلق احکامات جاری کی تھیں۔ کیس کے دیگر پہلووں پر سماعت جاری ہے۔
Comments are closed.