صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اعلان کیا ہے کہ سعد رضوی کے نام پر موجود 95 بینک اکاؤنٹس اور مسروقہ و غیر مسروقہ جائیدادیں سیل کر دی گئی ہیں، جماعت کی قیادت کو تین درجوں (تین ٹئیرز) میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران تشدد، پولیس پر حملے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے دلائل ملنے پر کارروائیاں تیز کی گئی ہیں اور قانون کے مطابق مقدمات چلائے جائیں گے۔
حکومتی اقدامات اور مالی اثاثوں کی ضبطی
عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سعد رضوی کے 95 بینک اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں اور ان کی متعدد جائیدادیں سیل کی گئی ہیں۔ ان کے بقول سعد رضوی کے گھر سے 1 کلو 920 گرام سونا، 898 گرام چاندی اور 28 سونے کے کنگن برآمد ہوئے۔ محکمہ اوقاف اور متعلقہ حکام نے جماعت کے مالی نیٹ ورک اور فنڈنگ چینلز کی کھوج کی ہے اور 4,300 افراد کی شناخت کی گئی جو اس جماعت کو باقاعدہ طور پر فنڈنگ کرتے رہے — ان کے اکاؤنٹس بھی فریز کر دیے گئے ہیں۔ وزیرِ اطلاعات نے واضح کیا کہ اگر کوئی دوبارہ فنڈنگ کرے گا تو اس کے خلاف دہشت گردی کے الزامات بھی عائد کیے جائیں گے۔
مظاہروں کے دوران تشدد اور سکیورٹی نقصان
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ مریدکے آپریشن کے دوران تین عام شہری شہید اور 48 زخمی ہوئے جبکہ 118 پولیس اہلکار گولیوں سے زخمی ہوئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آٹھ پولیس وینز اور ان کے اسلحے مظاہرین کے ہاتھ لگ گئے، اینٹوں سے بھری ٹرالیاں پولیس پر استعمال ہوئیں، اور سیف سِٹی کیمروں کو توڑ کر شواہد مٹانے کی کوشش کی گئی۔ وزیرِ اطلاعات نے مظاہرین کی جانب سے ریسکیو 1122 کی گاڑیوں اور اسٹاف پر تشدد کے بھی ثبوت فراہم کیے جانے کی بات کی۔
مساجد، مدرسے اور انتظامی اقدامات
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 330 مساجد کا کنٹرول حکومت نے سنبھال لیا ہے اور وہ کھل کر نماز کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ 223 مدارس کی جیوٹیگنگ کر لی گئی ہے اور جماعت کے زیرِاثر مدارس کو جلد دوبارہ کھولا جائے گا جن کا کنٹرول اہلِ سنت و الجماعت کے علماء کو سونپا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ مدرسے سرکاری زمین پر بنے ہوئے تھے اور ان کے خلاف بھی کاروائی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے سپیشل پراسیکیوشن سیل قائم کر دیا ہے تاکہ مقدمات کی موثر پیروی ہو سکے۔
سیاسی اور معاشرتی پیغام؛ مذہبی حساسیت کا احترام
وزیرِ اطلاعات نے زور دے کر کہا کہ کسی مسجد یا قبر کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا بلکہ کارروائی ایک مخصوص خیال اور انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف ہے۔ انہوں نے والدین اور بچوں سے اپیل کی کہ اسلام کے نام پر استحصال برداشت نہ کریں اور دھمکی یا جبری چندہ کی ہر صورت مذمت کریں۔ عظمیٰ بخاری نے الزام لگایا کہ بعض بیرونِ ملک عناصر اور سابق سیاسی حلقے اس معاملے میں مداخلت کر رہے ہیں، مگر حکومت کا مقصد ووٹ بینک یا سیاسی مفاد نہیں بلکہ صوبے کی عوام کی سلامتی اور خوشحالی ہے۔
گرفتاریان، قانونی کارروائیاں اور پابندی کی سفارش
وزیرِ اطلاعات نے اعلان کیا کہ 33 دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں نامزد افراد کو گرفتار کیا جائے گا، دونوں مرکزی بھائیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں اور وفاقی حکومت کو اس مذہبی جماعت پر پابندی لگانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت کی قیادت کو تین ٹئیرز میں تقسیم کر کے ان کے خلاف کارروائی تیز کی جا رہی ہے اور تمام متعلقہ اکاؤنٹس کو ٹریس کیا جا رہا ہے۔
Comments are closed.