وفاقی کابینہ کا توانائی شعبے میں گھپلوں پرانکوائری کمیشن بنانے اور رپورٹ منظرعام پر لانے کا فیصلہ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے توانائی کے شعبے سے متعلق انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی کابینہ نے توانائی کے شعبے میں گھپلوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے لانے کی منظوری دے دی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں تعمیراتی شعبے کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ دینے کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری رہائشگاہ سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کی بھی منظوری دی گئی۔جس کے تحت وقت سے پہلے ریٹائر ہونے والے ملازمین 6 ماہ سے زیادہ سرکاری رہائش استعمال نہیں کر سکیں گے۔

وفاقی کابینہ نے توانائی کے شعبے میں گھپلوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے لانے اور آئی پی پیز اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دی۔ کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت قائم کیا جائے گا جو انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مزید تحقیقات کرے گا، اور بجلی کے منصوبوں سے متعلق فرانزک آڈٹ کے بعد رپورٹ پیش کرے گا۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائےاطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے مسابقتی کمیشن کی تشکیل نو کی سفارشات کی منظوری دے دی، کمیشن کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تنظیم نو کی جائے گی، مسابقتی کمیشن ماضی میں مخصوص شخصیات کو تحفظ دیتا رہا، اس کےخلاف 27درخواستیں دائر ہوچکی ہیں۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ، مسابقتی کمیشن کے اسٹیک ہولڈر نے ریاست کے27ارب روپے واپس کرنے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے اقلیتوں کے قومی کمیشن کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی ہے جس میں اقلیتوں کی اکثریت ہوگی اور اقلیتی برادری سے ہی چیئرمین منتخب ہوں گے۔

نیوز ڈپلومیسی کو موصول پاورسیکٹر انکوائری رپورٹ کے مندرجات کے مطابق سبسڈی اور گردشی قرضے کی وجوہات کی بناء پر 13سال میں قومی خزانے کو 4 ہزار802ارب روپے کا نقصان ہوا۔ گردشی قرضے اور بجلی کے نرخوں میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ آئندہ 5سال تک نیاپاورپلانٹ لگانے پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا سبسڈی اور گردشی قرضے میں صوبوں کو شامل کرنے کی بھی تجویز دی ہے، زیر تعمیر پاور پلانٹس پر نظرثانی کی جائے اور25سال والے پلانٹس سے بجلی خریداری بند کی جائے، نیزکے الیکٹرک کو 1600 میگا واٹ کے نئے پاورپلانٹ لگانے سے روکا جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر آئی پی پیز کے پے بیک کا دورانیہ 2سے4سال کے درمیان رہا، 16 آئی پی پیز نے 50ارب80کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی اور 415ارب روپے سے زائد کا منافع حاصل کیا۔

Comments are closed.