اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ لوگوں سے لمبے عرصے تک لوگوں سے روزگار چھینا نہیں جا سکتا، زیادہ تر بڑے فیصلے ہو چکے ہیں، اب عملدرآمد کا مرحلہ ہے۔
اتوار کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ خوشی ہے کہ قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہے ہیں۔ زیادہ بڑے فیصلے ہو چکے ہیں اب عملدرآمد کا مرحلہ ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ زندگی کا پہیہ چلانے کے ساتھ جانوں کا تحفظ بھی کرنا ہے۔ یہاں سب مل کر ایک مربوط نظام کے تحت کام کر رہے ہیں۔ امید ہے قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر قومی اتحاد کے ساتھ عمل درآمد ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگوں سے طویل عرصے تک روزگار چھینا نہیں جاسکتا، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کورونا وائرس سے متعلق مسلسل کام کر رہا ہے۔ پورا ملک بند کرنے کے بجائے مخصوص علاقوں پر فوکس ہوگا اور نشاندہی کرنی ہے کس علاقے میں کیسز زیادہ اور وائرس پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا ٹیسٹ کے لئے ملک بھر میں 70 لیب ہیں، گزشتہ روز ساڑھے 13 ہزار کورونا ٹیسٹ کیے گئے، سمارٹ لاک ڈاؤن کے نظام نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ پنجاب کے 359، اور خیبر پختونخوا کے 177 علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا۔
اسد عمرنے کہا کہ لاڑکانہ، کوئٹہ اور پشاور میں بھی کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس وقت کورونا سے متاثرہ 85 افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں جب کہ گزشتہ رات تک ملک بھر میں 165 افراد وینٹی لیٹرز پر تھے۔انہوں نے کہا کہ ایسا موثر نظام چاہیے جس میں مریض کو صحیح ہسپتال تک پہنچایا جاسکے۔ کورونا وائرس سے متعلق ڈیٹا کے لیے ایک پورٹل بن چکا ہے۔
Comments are closed.