کورونا ازخود نوٹس کیس 18 مئی کو مقرر، پنجاب نے زکوۃ فنڈ میں فراڈ کا تاثر مسترد کردیا

اسلام آباد: کورونا وائرس از خودنوٹس  کیس 18 مئی کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا، وفاق اور پنجاب حکومت نے اپنی اپنی رپورٹس جمع کرا دیں، پنجاب حکومت نے دعوی کیا کہ زکوٰۃ فنڈ میں کوئی غبن اور فراڈ نہیں ہوا، قرار دیا کہ لاک ڈاون عوامی صحت اور امن و امان کیلئے ضروری تھا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نیا پانچ رکنی بنچ کورونا ازخود نوٹس کیس کی 18 مئی کو سماعت کرے گا، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ کی عدم دستیابی پر نیا بنچ تشکیل دیا گیا، جسٹس مشیر عالم، جسٹس سردار طارق مسعود بنچ کا نیا حصہ بن گئے۔ جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس قاضی امین بدستور بنچ کا حصہ ہیں۔

عدالتی حکم پر وفاقی حکومت نے اپنی رپورٹ جمع کرائی جس سے قومی رابطہ کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں سے عدالت کو آگاہ کیا گیا،  رپورٹ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں تعمیراتی سیکٹر کے فیز ٹو کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا،جب کہ شاپنگ مالز، شادی ہالز، سمیت متعدد جگہوں کو 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا۔

عوام کی سہولت کیلئے چھوٹے تجارتی مراکز کھولنے کی اجازت دی، پنجاب حکومت نے رپورٹ میں یقین دہانی کرائی کہ زکوٰۃ فنڈ میں کوئی غبن اور فراڈ نہیں ہوا، آڈیٹر جنرل کی جانب سے صرف فنڈ کی تقسیم میں قواعد کی خلاف ورزی کے اعتراضات لگائے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ایگری کلچر انکم ٹیکس کے نفاذ کے بعد فصلوں پر عشر اکھٹا کرنا ڈبل ٹیکس کے زمرے میں اتا ہے۔ عوامی صحت، امن کیلئے پنجاب انفیکشن ڈیزیز اینڈ کنٹرول پریوینشن آرڈیننس 2020 کا اجرا کیا۔

رپورٹ میں پنجاب حکومت نے موقف اختیار کیا کہ صحت اور امن سے متعلق قانون سازی کرنا صوبوں کا اختیار ہے، وفاقی حکومت نے صوبوں کو لاک ڈاون سے متعلق بھی فیصلہ سازی کا اختیار دیا،پنجاب میں کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے میں وفاقی بھی کی ہدایت شامل تھی۔

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 143، 149 کے تحت صوبے وفاقی حکومت کی ہدایت کی تعمیل کے پابند ہیں، وفاقی حکومت اور صوبوں کا لاک ڈاون پر کوئی اختلاف نہیں۔

Comments are closed.