اسلام آباد، معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہےکہ جیسے ہی شوگر انکوائری رپورٹ کابینہ میں پیش ہوئی رپورٹ پبلک ہوگئی ہے،رپورٹ میں شوگر انڈسٹری کے آڈٹ معاملات کو دیکھا گیا، شوگر پروڈکشن میں تمام چوری اور چھپائی جانیوالی چیزوں کو ہائی لائٹ کیا، گنے کی خرید سے چینی کا بننا اور ریکوری ایشو تک سب کچھ رپورٹ میں شامل ہیں،
شہزاد اکبر نے کہا کہ 29 ارب کی سبسڈی دی گئی جس میں سے 2.4 ارب کی سبسڈی پنجاب کو دی گئی جب کہ 26.6 ارب کی سبسڈی ن لیگ نے دی، صرف شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب کی سبسڈی دی، شاہد خاقان اپنے آپ کو لائق عازم کہتے ہیں، شاہد حاقان کی سبسڈی پر کمیشن رپورٹ کی صفحہ 62 کہتا ہے کہ 28 مارچ 2017 کو 4 لاکھ میٹرک ٹن ایکسپورٹ کا کیس آتا ہے، یہ کمیشن شاہد خاقان عباسی کے بارے میں لکھتا ہے کہ یہ ڈاکہ زنی سلیمان شہباز نے شوگر ملز ایسوسی ایشن سے مل کر کیا اور 20 ارب کی سبسڈی جلدی میں دیدی گئی، اگر ضابطے کے مطابق چلتے تو سات ارب کی بچت ہونی تھی جب کہ شاہد خاقان عباسی اس سبسڈی کے معاملے پر مطمئن نہیں کر سکے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اس سبسڈی کے پیچھے سب سے بڑا سہولت کار سلیمان شہباز تھارمضان شوگر مل بند ہیں وہ رپورٹ پڑھ لیں رمضان شوگر مل میں شہباز شریف فیملی کے شیئر ہیں
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کو سب سے زیادہ سبسڈی ملی جب کہ سندھ کابینہ میں بھی کوئی اس سبسڈی کے حق میں نہ تھا کیونکہ وہاں کسان بیٹھے ہیں، سندھ میں زیادہ ملوں والوں کو سبسڈی پہلے دی گئی، 4.1 بلین سے اومنی گروپ کو 1.3 بلین دیا گیا۔
Comments are closed.