پی ٹی آئی حکومت کی ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ 15 ارب ڈالر قرض لینے کی تیاری

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئندہ مالی سال کے دوران 15ارب ڈالر مزید  قرضہ لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس میں سے10ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی اور باقی رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جائے گا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اگرحکومت 15ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی مالی سال کے دوران لیا گیا سب سے بڑا ہو گا جس سے قرضوں کی دلدل میں دھنسا پاکستان مزید قرضوں کے بوجھ تلے دب جائے گا۔

واضح رہے کہ اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود12 ارب ڈالر زرمبادلہ مانگے تانگے کا ہے،آئی ایم ایف رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکی حد15.6مقرر کر رکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظرآرہا ہے۔

وزارت خزانہ کو مختلف مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں ،یوروبانڈزاورآئی ایم ایف سے 15ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی امید ہے۔ سرکاری اندازوں کے مطابق جون کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کی مالیت 25ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔اس میں سے 16.5ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہونگے۔

حکومت پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے قرضے کی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کی ہر کوشش کر رہی ہے۔15 ارب ڈالر کے نئے قرضوں کیلیے حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہوگا۔ آئندہ مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔

رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو2.8 ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس میں1.4ارب کورونا سے نمٹنے کیلیے ہنگامی امداد کے تحت دیئے گئے ہیں۔حکومت 3.4ارب ڈالر غیرملکی بینکوں سے قرض لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔اگر پاکستان کو جی ۔20 ممالک کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل جاتا ہے تو دسمبر2020ء تک اسے کمرشل قرضوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔

Comments are closed.