وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین شنگھائی الیکٹرک گروپ’’ وو لی‘‘ کی سربراہی میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے بدھ کو یہاں ان سے ملاقات کی۔
ملاقات میں تھر کول بلاک ’ون‘ پاور جنریشن کمپنی کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مینگ ڈونگہائی ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد لغاری، وفاقی وزیر برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ محمد جہانزیب خان اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔ملاقات میں وزیراعظم کو پاکستان میں شنگھائی الیکٹرک گروپ کی زیر سرپرستی چلائے جانے والے مختلف منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ ملاقات میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کے چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور معاشی اشتراک کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی سمندروں سے گہری اور ہمالیہ سے بلند ہے۔
پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں اور ان کے ملازمین کے لئے سکیورٹی کی فراہمی میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے شنگھائی الیکٹرک گروپ کو ملک میں درآمد شدہ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے اور کوئلے کی کان کنی کے منصوبوں کو مزید وسعت دینے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ منصوبوں کو مزید وسعت دینے کے لئے حکومت پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو تمام تر سہولیات فراہم کرے گی۔
اجلاس میں وفد نے وزیراعظم کو مختلف منصوبوں کی اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی۔ شنگھائی الیکٹرک گروپ پاکستان میں تھر کول مائن ڈویلپمنٹ اور 1320 میگاواٹ کے کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ شنگھائی الیکٹرک گروپ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان میں کام کرنے والی چین کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، اور پاکستان میں شنگھائی الیکٹرک گروپ کے منصوبوں کے ذریعے سالانہ 400 ملین ڈالر کے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو رہی ہے
Comments are closed.