حکومت کے خلاف اپوزیشن الائنس تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے کوآرڈینیٹر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ۔ عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈی سی اسلام آباد نے 4 جولائی کو عدالت کو بتایا کہ این او سی جاری کردیا گیا ہے، جس کے بعد عامر مغل سرکاری حکام کو جلسہ گاہ کے دورے پر لے جانے کے لیے ڈی سی آفس گئے، جہاں سے عامر مغل کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس کے ٹویٹ سے معلوم ہوا کہ جلسہ کا این او سی منسوخ کردیا گیا ہے۔ بعدازاں ڈی سی اسلام آباد نے کل این او سی منسوخ کرنے کا لیٹر بھیج دیا ۔ عدالتی حکم کے باوجود ترنول جلسے کا این او سی معطل کرنا توہینِ عدالت ہے۔ عدالت این او سی منسوخ کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔
تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر دائر درخواست میں چیف کمشنر ، ڈی سی ، آئی جی، ایس ایچ او تھانہ ترنول اور دیگر فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جلسہ کرنے کی اجازت دینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ فریقین کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیا جائے اور پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں۔
دریں اثنا بیرسٹر گوہر سمیت پی ٹی آئی قیادت بھی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچی، جہاں جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کرنے کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کردی گئی۔ اس موقع پر عمر ایوب، عمیر نیازی، شہریار آفریدی، ارکان قومی اسمبلی ثنا اللہ مستی خیل، شاہد خٹک اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
دوسری جانب آئی جی اسلام آباد پولیس سید علی ناصر رضوی کی زیرصدارت علی الصبح اعلی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں تمام ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز، اے آئی جیز، ایس پیز نے شرکت کی۔ اجلاس میں شہر میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال اور دیگر اہم امور کا جائزہ لیا گیا۔
آئی جی اسلام آباد کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں قیام امن اسلام آباد پولیس کی ذمے داری ہے۔ پولیس شہر کے امن اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو ہرصورت یقینی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانسٹیبل سے آئی جی تک ہم سب ایک ٹیم ہیں۔
Comments are closed.