ایک سال سے خالی آسامیاں ختم ، کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لانے کی تجاویز،حکومتی اخراجات میں کمی بارے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔
حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے تشکیل کی گئی کمیٹی نے وزیراعظم کو ابتدائی رپورٹ پیش کی۔
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں کابینہ، خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، پاور ڈویژن کے سیکریٹریز کے علاوہ ڈاکٹر قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل تھے۔ابتدائی رپورٹ میں قلیل مدتی اور وسط مدتی سفارشات پیش کی گئیں۔
کمیٹی نے کچھ سرکاری اداروں کو بند کرنے، کئی اداروں کو ضم کرنے اور کچھ اداروں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش کی۔
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ ایسی تمام آسامیاں جو ایک سال سے زائد کے عرصے سے خالی ہیں ختم کر کے قومی پیسہ بچایا جائے، نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لایا جائے۔سرکاری اداروں میں سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی خدمات لی جائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لئے سرکاری اہلکاروں کے غیر ضروری سفر پر پابندی عائد کی جائے اور ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے،ایسے سرکاری افسران جو مونو ٹائیزنگ کی سہولت لے رہے ہیں ان سے سرکاری گاڑیاں فوری واپس لی جائیں۔
ان ابتدائی تجاویز کے حوالے سے وزیراعظم نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جو کہ دس ہفتے کے اندر جامع رپورٹ پیش کرے گی۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ کمیٹی عالمی سطح کے بہترین تجربات سے استفادہ حاصل کر کہ ٹھوس تجاویز دے،امید ہے کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قوم کے اربوں روپے کی بچت ہو سکے گی۔
Comments are closed.