غزہ میں چھ سالہ لڑکی کی لاش 12 دن کے بعد ملی ہے جو اپنے خاندان کے ہمراہ اسرائیل کی فوج کے حملے کی زد میں آ گئی تھی۔
امدادی کارکنوں کو بچی کے ساتھ اس کے خاندان کے پانچ افراد اور ایمبولنس میں موجود دو امدادی کارکنوں کی لاشیں ملی ہیں جو انہیں بچانے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر اس ایمبولینس کو نشانہ بنایا جو ہند رجب کو بچانے کے لیے بھیجی گئی تھی۔
اس نے مدد کی درخواست کرتے ہوئے ٹیلی فون پر کئی گھنٹے گزارے تھے اور پسِ منظر میں گولیوں کی آوازوں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔
ہلال احمر نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر ریڈکریسنٹ کے عملے کو نشانہ بنایا جب کہ ہند رجب کو بچانے کے ایمبولینس بھیجنے سے پہلے فوج سے رابطہ کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے ریڈ کریسنٹ کے بیان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت کام کرنے والی خبر ایجنسی ’وفا‘ نے رپورٹ کیا کہ ہند کی لاش اس کے چچا اور خالہ اور ان کے تین بچوں کے ساتھ غزہ کے مضافاتی علاقے تل الحوا میں ایک اسکوائر کے قریب ایک کار میں ملی۔
پی سی آر ایس نے ایمبولینس کی ایک تصویر جاری کی ہے جو تقریباً مکمل طور پر جلی ہوئی تھی۔
’الجزیرہ‘ کی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ایمبولینس کار سے محض چند قدموں کی دوری پر تھی اور وہ گولیوں سے چھلنی تھی۔
Comments are closed.