وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے پاک امریکہ تعلقات اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے پاکستان کے متحرک اور فعال کردار پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے افغان مشن کی تکمیل کے بعد، پاکستان، امریکہ کے ساتھ مزید کثیرالجہتی اور وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے، پاک امریکہ تعلقات کو جس حوالے سے جانا جاتا تھا پاکستان اس “سابقہ روش سے باہر نکلنے ” کا خواہاں ہے۔9/11 کے دہشتگرد حملوں کے بعد پاکستان اور امریکہ نے ملکر دہشت گردی کے خلاف جنگ کی،
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے بعد، امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات کے خواہاں ہیں،امریکہ کے ساتھ تعلقات، پاکستان کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں،امریکہ، سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ کا درجہ رکھتی ہےپاکستان کے ٹیلنٹڈ نوجوان آج بھی تعلیم کی غرض سے امریکی تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں۔ امریکہ میں مقیم سیاسی طور پر متحرک پاکستانی کمیونٹی پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں پُل کا کردار ادا کرتی ہے،پاکستان، اقتصادی ترجیحی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، ہم پاک امریکہ تعلقات میں تجارت ، سرمایہ کاری ، اور عوامی سطح پر تعلقات کے حوالے سے نئے امکانات کے متلاشی ہیں، پاکستان، 220 ملین افراد پر مشتمل ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے،
وزیر خارجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی اور قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جہاں امریکی کمپنیاں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں، پاکستان نے گذشتہ چالیس سال سے افغانستان میں جاری عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کی، معاشی اعتبار سے مضبوط پاکستان، خطے میں استحکام کا مظہر ہو گا، پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف روزگار اور معاشی خوشحالی کے حصول اور افغان عوام کو اپنے ملک کی تعمیر نو میں مدد دینے کیلئے پاکستان، امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا متمنی ہے،
مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی کو نہ دہراتے ہوئے عالمی برادری افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کی ترغیب دے۔ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو پنپنے سے روکنے کیلئے ایک مستحکم حکومت کا قیام ناگزیر ہے ۔طالبان کو بھی انسداد دہشت گردی ، انسانی حقوق کے تحفظ اور سیاسی شمولیت سے متعلق اپنے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے عالمی برادری ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے افغان عوام کی فوری مدد کو یقینی بنائے،
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھالنے کے فوراً بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی۔ بھارت نے نہ صرف اس امن کی پیشکش کو ٹھکرایا بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو اپنے غیر قانونی اقدامات کے ذریعے پورے خطے کو غیر مستحکم بنا دیا، اس کے باوجود بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکام رہا۔سید علی شاہ گیلانی کے انتقال پر بھارت کی بوکھلاہٹ اور غیر انسانی روئیے نے ساری دنیا کے سامنے اسکی قلعی کھول دی،پاکستان مسئلہ کشمیر کے پرامن حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن یہ ذمہ داری بھارت پر ہے کہ وہ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے،
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری حق خود ارادیت اور آزادی کے نادر اصولوں کو کشمیر میں سیاست کی نذر نہیں ہونے دے گی۔وزیر خارجہ نے شرکاء کی جانب سے پاک امریکہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے اور پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔اس تقریب میں معروف تجزیہ کاروں، تھنک ٹینک کمیونٹی کے ممبران کے علاوہ میڈیا نمائندگان کی کثیر تعداد نے شرکت کی
Comments are closed.