افغانستان میں طالبان حکومت کے سینئر رہنما نے اشارہ دیا ہے کہ اُن کی حکومت پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
طالبان رہنما کے مطابق ملکی روایات کے مطابق پاکستان سے آنے والے لوگ افغانستان کے “مہمان” ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیرِ اطلاعات خیراللہ خیرخواہ کا یہ بیان پاکستان کی جانب سے افغانستان کے سرحدی علاقے میں کی جانے والی مبینہ فضائی کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے۔
طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ صوبہ پکتیکا میں پاکستان کی فضائی کارروائی میں تقریباً 50 شہری ہلاک ہوئے تھے جن میں سے بیشتر پاکستانی مہاجرین تھے۔ البتہ اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ اسے “مصدقہ اطلاعات موصول” ہوئی ہیں کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کے سرحدی صوبے میں کی جانے والی فضائی کارروائی میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیرِ اطلاعات نے پاکستان کی فضائی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے مہمانوں اور دوستوں کی حفاظت کرنے کے لیے افغان قوم کے عزم کا احترام کرنا چاہیے۔
طالبان کے زیرِ کنٹرول سرکاری ٹیلی ویژن اور سوشل پلیٹ فارم ایکس پر جمعے کو خیراللہ خیرخواہ کی جاری کردہ تقریر میں انہیں بظاہر ٹی ٹی پی کا حوالہ دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو برطانیہ، سابق سویت یونین اور امریکہ کی جانب سے افغانستان میں کی جانے والی عسکری مداخلت کے نتائج سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.