امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےتصدیق کی ہے کہ وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ شخص ایک 29 سالہ افغان تارکِ وطن ہے جو ستمبر 2021 میں افغانستان سے امریکہ پہنچا تھا۔ ٹرمپ نے اس واقعے کو ’’دہشت گردی کا عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشتبہ شخص جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت ملک میں لایا گیا تھا۔
فائرنگ کا واقعہ اور مشتبہ شخص
بدھ کی صبح وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکار شدید زخمی ہوئے۔ واشنگٹن پولیس کے مطابق علاقے کو فوراً کلیئر کر لیا گیا جبکہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق مشتبہ شخص کی شناخت رحمان اللہ لاکانوال کے طور پر کی گئی، جو 2021 میں افغانستان سے امریکا آیا تھا۔ سی بی ایس نیٹ ورک کے مطابق وہ گزشتہ چند سالوں سے امریکہ میں مقیم تھا۔
ٹرمپ کا سخت ردِ عمل
ٹرمپ نے فلوریڈا سے جاری بیان میں کہا کہ انہیں اب اُن تمام افراد کی ’’دوبارہ جانچ پڑتال‘‘ کرنا ہوگی جو جو بائیڈن کے دور میں افغانستان سے امریکا آئے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ زخمی اہلکار ’’دو مختلف اسپتالوں میں نازک حالت میں‘‘ زیرِ علاج ہیں، جبکہ حملہ آور بھی ’’شدید زخمی حالت میں‘‘ ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ حملہ آور کو اپنے عمل کی ’’بہت بھاری قیمت‘‘ چکانا ہوگی۔
زخمی اہلکاروں کی حالت
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بتایا کہ دونوں نیشنل گارڈ اہلکار ’’نہایت تشویش ناک حالت‘‘ میں ہیں۔یہ گارڈز ٹرمپ کے احکامات کے تحت مختلف ریاستوں میں جرائم سے نمٹنے کے لیے تعینات تھے۔
فائرنگ سے پیدا ہونے والی سیاسی بحث
واقعے نے امریکہ میں امیگریشن پالیسیوں، سکیورٹی معاملات اور 2021 کے افغان انخلا کے بعد آنے والے شہریوں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ٹرمپ کے بیان نے معاملے کو مزید سیاسی بنا دیا ہے، جبکہ امریکی حکام اس واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔
Comments are closed.