وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان رجیم نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد ایک طے شدہ مکینزم کے تحت ہوگا جبکہ آئندہ مذاکرات 25 سے 27 اکتوبر تک ترکیے میں جاری رہیں گے۔
افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے حوالے سے اہم پیش رفت
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کی حمایت یا سرپرستی نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر طالبان رجیم نے خوراج اور ٹی ٹی پی کی سرپرستی جاری رکھی تو یہ انتہائی افسوسناک بات ہوگی، اور اس صورت میں پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پالیسی پر نظرثانی کرے گا۔
معاہدے کی تفصیلات اور آئندہ مذاکرات
خواجہ آصف کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ معاہدہ ایک صفحے پر مشتمل ہے جس میں چار پیراگراف شامل ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان واضح اور متفقہ فریم ورک تیار کرنا ہے تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ اگلا اجلاس 25 اکتوبر کو ہوگا، جس میں مزید نکات طے کیے جائیں گے، اور مذاکرات ممکنہ طور پر 27 اکتوبر تک جاری رہیں گے۔
دہشت گردی کے شواہد اور افغان علاقوں میں ٹی ٹی پی کی موجودگی
وزیر دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں موجود ہے اور اس کے واضح شواہد بھی پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد افغان علاقوں میں عام شہریوں میں چھپ کر رہتے ہیں اور ان کی سرگرمیوں کی ہدایات افغانستان کے اندر سے ہی دی جاتی ہیں۔
ترکیے اور قطر کی ثالثی سے پیش رفت
یاد رہے کہ حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر اور ترکیے کی ثالثی سے جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں ایک مستقل امن مکینزم تیار کیا جائے تاکہ سرحدی کشیدگی، دہشت گردی اور باہمی بداعتمادی کا خاتمہ کیا جا سکے۔
علاقائی استحکام کی امید
خواجہ آصف نے کہا کہ امید ہے کہ استنبول مذاکرات میں تمام اہم امور پر پیش رفت ہوگی۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری اور علاقائی امن کے قیام کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.