جوبائیڈن انتظامیہ امن معاہدے سے پیچھے ہٹی تو پھر بڑی جنگ ہوگی، افغان طالبان

افغان طالبان نے امن معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق الزامات مسترد کر دیئے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ امریکا میں قائم ہونے والی نئی حکومت فروری 2020 میں طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹی تو پھر بڑی جنگ ہوگی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ سابق امریکی حکومت کی پالیسی ترک کرتے ہوئے امن معاہدے سے پیچھے ہٹی تو پھر بڑی جنگ کا آغاز ہوگا، جس کی تمام تر ذمہ داری امریکا پر ہوگی۔

 واضح رہے کہ امریکی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ دی افغانستان اسٹڈی گروپ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ طالبان قطر معاہدے میں شامل تشدد میں کمی کی شرط پر عملدرآمد نہیں کر رہے،  گروپ نے سفارش کی تھی کہ جوبائیڈن انتظامیہ افغانستان سے امریکی فوج واپس بلانے سے قبل طالبان کو تشدد میں کمی لانے کے لیے سختی سے پابند کریں۔

اپنی رپورٹ میں اسٹڈی گروپ نے خبردار کیا کہ اگر طالبان کو تشدد میں کمی لانے کے لیے مجبور کیے بغیر فوجیوں کا انخلا شروع کیا گیا تو افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے القاعدہ بھی متحرک ہو سکتی ہے۔

ادھر طالبان نے اسٹڈی گروپ کی رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان میں تشدد میں کمی لانے کی معاہدے کی شرط پر عمل درآمد نہ کرنے کے الزام کو مسترد کیا اور واضح کیا کہ اگر امریکا تشدد میں کمی نہ لانے کا بہانہ کرتے ہوئے امن معاہدے سے پیچھے ہٹا تو پھر بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے جس کی تمام ذمہ داری امریکا پر عائد ہوگی۔

Comments are closed.