واشنگٹن ڈی سی: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق ان کے حالیہ بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومتِ پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اپنی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔
یہ بیان اسحاق ڈار نے اٹلانٹک کونسل میں خطاب کے دوران اس وقت دیا جب ان سے سابق وزیراعظم عمران خان کی سزا کے بارے میں سوال کیا گیا۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے امریکی عدالتی نظام اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے کا حوالہ دیا، جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین میں ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلیو اسٹافورڈ اسمتھ بھی شامل ہیں، جنہوں نے اسحاق ڈار کے بیان کو “احمقانہ” قرار دیا۔
اسحاق ڈار نے اپنی وضاحت میں کہا کہ ان کے بیان کا مقصد صرف یہ تھا کہ جیسے ماضی میں پاکستان نے امریکی عدالتی نظام میں مداخلت نہیں کی، ویسے ہی اب پاکستان کے عدالتی فیصلوں کو بھی غیر جانبداری سے دیکھا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کا کیس ایک الگ انسانی معاملہ ہے، جس کی مکمل حمایت جاری رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو پاکستانی عدلیہ کے تحت سزا سنائی گئی، اور تمام کارروائی قانونی طریقہ کار کے مطابق ہوئی، اس میں بیرونی مداخلت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جو ایک نیوروسائنسدان ہیں، کو 2010 میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی اہلکاروں پر حملے کی کوشش کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ وہ اس وقت سے امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں، اور ان کی رہائی کے لیے پاکستان میں کئی بار عوامی سطح پر آواز بلند کی جا چکی ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ انسانی بنیادوں پر پاکستان کا مؤقف واضح اور مستقل ہے، اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی واپسی کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
Comments are closed.