سابق رکنِ قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ملک میں منظم طریقے سے اپوزیشن کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریکِ تحفظ آئین کے تحت منعقدہ کل جماعتی کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ملک کے سیاسی و آئینی بحران سے نمٹنے کے لیے مشترکہ مؤقف اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کانفرنس کے لیے جگہ فراہم نہ کرنا جمہوری رویوں کی نفی ہے۔
مشترکہ اعلامیہ کی تفصیلات
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کل جماعتی کانفرنس کا اعلامیہ بھی میڈیا کے سامنے پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ:
اسلام آباد ہوٹل میں کانفرنس کی بکنگ منسوخی کی مذمت کی گئی۔
تمام جماعتوں نے ملکی معاشی حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے جامع اور مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کو سنائی گئی سزاؤں کی مذمت کی گئی۔
پارلیمانی جمہوریت کو درپیش خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
قبائلی اضلاع اور بلوچستان کے مسائل کے حل، اور ٹروتھ اینڈ ری کنسلی ایشن کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔
ایس آئی ایف سی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے خاتمے اور عدلیہ کی خودمختاری کی بحالی پر زور دیا گیا۔
لاپتا افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کی پالیسی کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
زائرین پر عائد پابندیوں کی مذمت کی گئی۔
میڈیا کی آزادی یقینی بنانے کے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
اختر مینگل اور ان کے خاندان پر قائم مقدمات کو فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
نظامِ انصاف میں مداخلت اور 2024 کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرنے کا اعلان کیا گیا۔
ملک میں جاری فسطائیت کے خاتمے، سیاسی افراتفری کی روک تھام، اور آئینی و انسانی حقوق کی بحالی پر زور دیا گیا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اس اعلامیے کو تمام طبقات کے لیے مشعلِ راہ سمجھا جائے، اور وقت آ گیا ہے کہ قوم ایک نئے میثاقِ جمہوریت کی طرف بڑھے۔
Comments are closed.