پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا پیکا ترمیمی قانون کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان

اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے ترمیمی قانون کے خلاف آج 31 جنوری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

ملک گیر احتجاج اور سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے

PFUJ کے اعلامیے کے مطابق، ملک بھر کے پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے اور صحافی برادری احتجاجی ریلیاں نکالے گی۔ اس کے علاوہ، صحافی سرکاری اور غیر سرکاری تقریبات کی کوریج کے دوران سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

صدر مملکت کے رویے پر افسوس کا اظہار

PFUJ کے صدر افضل بٹ اور جنرل سیکرٹری ارشد انصاری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے صدر مملکت سے ملاقات کی درخواست کی تھی، لیکن صدر نے صحافیوں سے ملاقات کیے بغیر ہی اس متنازع بل پر دستخط کر دیے، جو انتہائی افسوسناک ہے۔

وکلا اور سول سوسائٹی کو متحرک کرنے کا فیصلہ

PFUJ قیادت نے اعلان کیا کہ وکلا اور سول سوسائٹی کو متحرک کرنے کے لیے ملک گیر مہم شروع کی جائے گی۔ اس مہم کے تحت احتجاجی جلسے، ریلیاں اور سیمینارز منعقد کیے جائیں گے، تاکہ پیکا قانون میں کی گئی ترامیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جا سکے۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کی کال

PFUJ نے مزید اعلان کیا کہ اگر حکومت نے کالے قانون کو واپس نہ لیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ صحافی برادری اس قانون کو آزادیٔ صحافت پر قدغن قرار دے رہی ہے اور اسے کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں۔

پسِ منظر: پیکا قانون پر تنازع

پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں حالیہ ترامیم کو صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور وکلا نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ قانون اظہارِ رائے پر پابندی لگانے اور تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

PFUJ کا مؤقف:

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ آزادیٔ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے، اور پیکا جیسے قوانین صحافیوں اور عام شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہیں۔

Comments are closed.