بہتر مستقبل اور پرامن زندگی گزارنے کے خواب لیے غیرقانونی طریقے سے یورپ جانے والے مزید 130 تارکین وطن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
لیبیا سے یورپ کی جانب جانے والے غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی جس کے باعث 130 افراد ہلاک ہو گئے۔ امدادی کارروائیوں کے دوران صرف ایک شخص کی لاش مل سکی ہے۔ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے اس حادثے کی ذمہ داری یورپ اور لیبیا کوسٹ گارڈ پر عائد کر دی ہے۔
انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں کا موقف ہے کہ اٹلی، مالٹا اور لیبیا کے متعلقہ اداروں کو بحیرہ روم میں تارکین وطن کی تین کشتیوں کی موجودگی اور چھ میٹر تک بلند لہروں کی موجودگی میں سینکڑوں زندگیوں کو درپیش خطرات سے متعلق خبردار کیا گیا، تاہم اطالوی حکام کا کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن کے مجاز لیبیا کوسٹ گارڈ ہیں جب کہ مالٹا کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
لیبیا کوسٹ گارڈ نے 100 تارکین وطن کی ایک کشتی کو بچا لیا جب کہ خراب موسم کو جواز بنا کر باقی دو کشتیوں کی تلاش سے معذرت کر لی، جس کے نتیجے میں 130 مسافروں کو لے کر یورپ کی طرف جانے والی کشتی ڈوب گئی جب کہ 42 مسافروں والی کشتی لاپتہ ہے۔
انسانی حقوق کا علمبردار یورپ تارکین وطن معاملے پر بے حسی کا مظاہرہ کرتا دکھائی دیتا ہے، سمندری راستے سے یورپ داخل کی کوشش کرنے والوں کی زندگیاں بچانے کیلئے آپریشنز سے اٹلی، مالٹا سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پہلو تہی کے بعد غیرسرکاری تنظیمیں انسانی ہمدردی کے تحت آپریشن میں مصروف ہیں، واضح رہے کہ رواں برس اب تک بحیرہ روم میں 359 غیرقانونی تارکین وطن ڈوب چکے ہیں۔
Comments are closed.