گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری، توانائی بحران کے خاتمے کی طرف بڑا قدم

وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ گلگت میں کیے گئے اعلان کے صرف دو روز بعد ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) نے گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر فوٹووولیٹک پاور پلانٹ منصوبے کی منظوری دے دی۔ یہ فیصلہ خطے میں دیرینہ توانائی بحران کے حل کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ منصوبہ پہلے ہی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) سے منظوری حاصل کر چکا تھا۔

منصوبے کے تحت مستفید ہونے والے اضلاع

اس منصوبے سے گلگت بلتستان کے کئی اہم اضلاع براہِ راست مستفید ہوں گے، جن میں استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر شامل ہیں۔ یہ علاقے برسوں سے بجلی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، خاص طور پر سردیوں میں ہائیڈرو پاور پلانٹس میں پانی کی کمی کے باعث بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔

مرحلہ وار بجلی کی تقسیم

پہلے مرحلے میں ضلع اسکردو کو 18.958 میگاواٹ، دوسرے مرحلے میں ہنزہ کو 6.005 میگاواٹ، گلگت کو 28.013 میگاواٹ اور دیامر کو 13.126 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ تیسرے مرحلے میں باقی اضلاع کو 16.096 میگاواٹ بجلی دی جائے گی، جبکہ ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر کے لیے آف دی گرڈ 18.162 میگاواٹ بجلی مختص ہوگی، تاکہ اہم ادارے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متاثر نہ ہوں۔

معاشی اور ماحولیاتی فوائد

24957 ملین روپے کی لاگت سے تین سال میں مکمل ہونے والا یہ منصوبہ نہ صرف مقامی آبادی کو مستحکم بجلی کی فراہمی یقینی بنائے گا بلکہ خطے میں قابلِ تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دے گا۔ اس سے ڈیزل جنریٹرز پر انحصار کم ہوگا، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی اور اخراجات میں بچت متوقع ہے۔

خطے کی ترقی کے لیے اہم سنگِ میل

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ گلگت بلتستان میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کرے گا، سیاحت کے شعبے کو فروغ دے گا اور چھوٹے کاروباروں کے لیے توانائی کی دستیابی میں بہتری لائے گا۔ یہ منصوبہ حکومت کے اس عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے۔

Comments are closed.