آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزارِقائدبے حرمتی معاملے پر آئی جی سندھ کے تحفظات کے معاملے پر اپنا وعدہ پورا کردیا، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری سمیت تمام واقعے پر فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل کر لی گئی، سیکیورٹی اداروں کے ذمہ دار افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
غیرجانبدار اور شفاف انکوائری سے آرمی چیف نے ثابت کیا کہ وہ قانون کی بالادستی اور روایات کے پاسدار ہیں۔ انکوائری رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ پاک فوج کے اندر خود احتسابی ک انظام کس قدر مضبوط اور شفاف ہے۔ عام طورپر ایسی انکوائری رپورٹس کو پبلک نہیں کیا جاتا لیکن جنرل قمرجاوید باجوہ نے یہ بھی کر دیکھایا۔
مزار قائد پر لیگی رہنماؤں کی نعرے بازی، بے حرمتی اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے حوالے فوج کی تحقیقات مکمل ہونے سے مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مزارِ قائد کی بےحرمتی کے واقعہ پر آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے کورٹ آف انکوائری آرمی چیف کے حکم پر کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 اور 19 اکتوبر کی درمیانی شب پاکستان رینجرز سندھ اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے افسران مزار قائد کی بےحرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی ردِعمل سے پیدا صورتحال پر قابو پانے میں مصروف تھے،ان دونوں اداروں کے افسران پر مزارِقائد کی بے حرمتی پرقانون کے مطابق بروقت کارروائی کیلئے عوام کا شدید دباؤ تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی دانست میں ان افسران نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی اور کشیدہ ہوتی صورتحال میں سندھ پولیس کے طرزِعمل کو ناکافی اور سُست روی کا شکار پایا، حالات پر قابو پانے کیلئے اِن افسران نے اپنی ذاتی حیثیت میں کسی قدرجذباتی ردِ عمل کا مظاہرہ کیا۔
کورٹ آف انکوائری میں قرار دیا گیا ہے کہ پاکستان رینجرز سندھ اور آئی ایس آئی سیکٹر ہیڈکوارٹرز کے ان افسران کو ذمہ دار اورتجربہ کار آفیسرزکے طور پر ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے گریز کرنا چاہیے تھا جس سے ریاست کے اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔
آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق فوج کی کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں متعلقہ افسران کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور ضابطہ کی خلاف ورزی پر ان آفیسرز کے خلاف جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
Comments are closed.