امریکا میں برازیلی نژاد خاتون کی گرفتاری سیاسی تنازعہ بن گئی

نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ نے امریکہ میں نئی سیاسی بحث چھیڑ دی ہے، جس میں برازیلی نژاد برونا کارولین فیررا کی گرفتاری کو وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان کارولین لیویٹ سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق فیررا ماضی میں لیویٹ کے بھائی کی منگیتر رہ چکی ہیں، تاہم یہ تعلق سالوں قبل ختم ہو چکا ہے اور ان کے درمیان کوئی موجودہ خاندانی رشتہ موجود نہیں۔

امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کا الزام

امریکی میڈیا کے مطابق فیررا 1999 میں سیاحتی ویزے پر امریکا داخل ہوئی تھیں لیکن قانونی مدت سے زیادہ قیام کرتی رہیں اور دو دہائیوں سے زائد عرصہ ملک میں مقیم رہیں۔ دستاویزات کے مطابق وہ شناختی چوری اور جعلی کریڈٹ کارڈ کے استعمال سے متعلق تحقیقات کا بھی سامنا کرچکی ہیں۔
امریکی ہجرت و کسٹمز ایجنسی  (آئی سی ای ) نے انہیں میساچوسٹس میں گرفتار کیا اور بعد ازاں لوزیانا کے ایک حراستی مرکز منتقل کر دیا، جہاں وہ اپنی رہائی کے فیصلے کی منتظر ہیں۔

رشتے کے غلط تاثر پر تنقید

رپورٹ میں یہ تاثر دیا گیا کہ فیررا کا تعلق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کارولین لیویٹ کے خاندان سے ہے، جس پر ماہرین اور صحافیوں نے اعتراض اٹھایا۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی موجودہ خاندانی رشتہ نہیں، بلکہ یہ صرف ایک پرانا منگنی کا رشتہ تھا جو برسوں پہلے ختم ہو گیا تھا۔
فیررا کے وکیل نے بھی واضح کیا کہ ان کی موکلہ کا کوئی فعال مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور وہ گرین کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دے چکی تھیں۔

سیاسی رنگ اختیار کرتا معاملہ

27 سالہ کارولین لیویٹ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان ہیں اور غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت موقف رکھتی ہیں۔ فیررا کی گرفتاری کے معاملے کو ان سے جوڑنے کی کوشش نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے اور امیگریشن قوانین کے نفاذ، میڈیا کی رپورٹنگ اور ممکنہ جانبداری پر نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

Comments are closed.