جتنے بھی اراکین مستعفی ہوں گے، 60 روز میں ضمنی انتخابات کرادیں گے، الیکشن کمیشن

کسی بھی صوبائی حلقے میں انتخابات پر تقریباً پانچ سے سات کروڑ خرچ ہوگا، ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے مگر قانون کے پابند ہیں۔ مگرحلقہ بندیاں اور بلدیاتی انتخابات بھی مشکل کام تھا جو ہم نے کیا، قانون کے مطابق اگر مشکل بھی ہے تو انتخابات کرائیں گے،ترجمان الیکشن کمیشن

اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ مطابق جتنے بھی اراکین مستعفی ہونگے، 60 روز میں ضمنی انتخابات کرادیں گے۔ ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے مگر قانون کی پابندی بھی ضروری ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر الیکشن کمیشن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں متعلقہ صوبائی اسمبلی کاالیکشن دوبارہ  ہوگا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق  جتنے بھی اراکین  مستعفی ہونگے، 60 روز میں ضمنی انتخابات کرادینگے، کسی بھی صوبائی حلقے میں انتخابات پر تقریباً پانچ سے سات کروڑ خرچ ہوگا، ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے مگر قانون کے پابند ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ مگرحلقہ بندیاں اور بلدیاتی انتخابات بھی مشکل کام تھا جو ہم نے کیا، قانون کے مطابق اگر مشکل بھی ہے تو انتخابات کرائیں گے، ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلی کے دوبارہ انتخاب پر کم ازکم ساڑھے 22ارب کا خرچ آئےگا۔

دوسری جانب ترجمان الیکشن کمیشن نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ جوابات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا۔ الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں آفیشلی کوئی بیان جاری نہیں کیا ۔ ایک صحافی کے سوالات کے جوابات دئیے گئے جنہوں نے الیکشن کے حوالے سے قانون اور رولز پر سوال کیا تھا اور ایک صوبائی و اسمبلی حلقے کے الیکشن پر خرچے کے حوالے سے بھی استفسار کیا تھا۔

اسمبلیوں کے تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں میں 411 حلقوں میں ضمنی انتخاب کرانا ہوگا

Comments are closed.