بیلاروس سے اڑتے غبارے:لتھوانیا نے بیلاروس کے ساتھ سرحد بند کرنے کا فیصلہ کر لیا

لتھوانیا نے بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بیلاروس کی جانب سے چھوڑے گئے غبارے مسلسل اس کی فضائی حدود میں داخل ہو رہے ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

 غباروں نے لتھوانیا کو الرٹ کر دیا
لتھوانی وزیرِاعظم انگا رگی نینے نے بیلاروس پر الزام لگایا ہے کہ اس کی سرزمین سے چھوڑے گئے غبارے لتھوانیا کی فضائی حدود میں داخل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی ایسے غبارے کو گرانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں جو ان کی حدود میں داخل ہوگا۔

ہائبرڈ حملوں کے خدشات
وزیرِاعظم انگا کا کہنا تھا کہ “بیلاروس کو واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کا ہائبرڈ حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔” مسلح افواج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ملک کی فضائی حدود کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

غباروں کے ذریعے اسمگلنگ کا شبہ
حکام کے مطابق ان غباروں کو بعض سمگلر ممنوعہ سگریٹ اور دیگر اشیا لتھوانیا منتقل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اگرچہ سرحد عام شہریوں اور سفارتکاروں کے لیے کھلی رہے گی، لیکن حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

غباروں سے فضائی ٹریفک متاثر
گزشتہ ہفتے لتھوانیا کو کم از کم سات مرتبہ اپنے دارالحکومت ویلنس کی فضائی حدود بند کرنا پڑی، جس سے 170 پروازیں متاثر ہوئیں۔

بیلاروس پر لاتعلقی کا الزام
لتھوانیا نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو پر عدم کارروائی کا الزام عائد کیا ہے۔ بیلاروس کی حکومت ان غباروں کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی، تاہم لتھوانی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ “عمل نہ کرنا بھی ایک عمل ہوتا ہے۔” ان کے مطابق گزشتہ شب ریڈاروں نے 66 نامعلوم اشیا کو بیلاروس سے لتھوانیا کی جانب آتے ہوئے ریکارڈ کیا۔

روس اور بیلاروس کی نیٹو مخالف سرگرمیاں
لتھوانیا کے قومی سلامتی مشیر کستوتیس بُدریس نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور بیلاروس جان بوجھ کر نیٹو کے خلاف ہائبرڈ جنگ میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ کارروائیاں خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہیں۔

لتھوانیا کی فضائی حدود 
لتھوانیا کی وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ 23 اکتوبر کو روسی فضائیہ کے دو طیارے — سوخوئی ایس یو 30 اور آئی ایل 78 ٹینکر — لتھوانیا کی حدود میں داخل ہوئے، جو روس کے کیلینن گراڈ علاقے سے اڑے تھے۔

مزید پابندیوں اور نیٹو 
وزیراعظم انگا نے کہا کہ ان کا ملک یورپی یونین کی سطح پر بیلاروس کے خلاف مزید پابندیوں کی حمایت کرے گا اور نیٹو کے آرٹیکل 4 کو فعال کرنے کا امکان بھی موجود ہے، جس کے تحت رکن ممالک خطرے کی صورت میں فوری مشاورت کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

Comments are closed.