بلوچستان کے ضلع مستونگ کے لک پاس کے مقام پر بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کے دھرنے کے قریب خودکش دھماکہ ہوا ہے۔ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس اہلکار مشکوک شخص سے تلاشی لے رہے تھے، جس کے دوران وہ شخص خود کو دھماکے سے اڑا بیٹھا۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دراز کے علاقوں میں بھی سنی گئی، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس حکام کے مطابق، اس خودکش دھماکے میں فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ دھماکے کے وقت بی این پی مینگل کے دھرنے میں شریک افراد محفوظ ہیں۔ حکام نے ابتدائی طور پر تصدیق کی کہ سردار اختر مینگل اور ان کی جماعت کے تمام رہنما اور شرکاء بخیرو عافیت ہیں۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے میڈیا کو بتایا کہ صوبائی حکومت اس خودکش دھماکے کی مکمل چھان بین کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس واقعے کی تحقیقات میں سنجیدہ ہے اور کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا بدامنی کے واقعے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی ٹیم بی این پی کی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہے، اور اس واقعے کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔
شاہد رند نے کہا کہ حکومت ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے اور سردار اختر مینگل سے درخواست کی کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ بلوچستان میں امن و سکون برقرار رکھا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ بی این پی کا وفد گزشتہ رات حکومت کے ساتھ ملاقات کر چکا ہے، اور آج ایک اہم ملاقات ہونے والی ہے جس میں حکومتی وفد سردار اختر مینگل سے ملے گا۔
یہ واقعہ بلوچستان میں سیاسی اور سیکیورٹی کے معاملات پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے، خاص طور پر جب کہ بی این پی مینگل کا دھرنا جاری تھا اور سیاسی سطح پر بھی صوبے میں سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس دھماکے سے کسی بھی قسم کی سیاسی ماحول میں مزید پیچیدگیاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن حکومت کی جانب سے صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
Comments are closed.