نجکاری اور بیمار صنعتوں کی بحالی میں بینکوں کا کردار ناگزیر ہے: وزیر خزانہ

کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی ترقی اور استحکام کے لیے بینکاری نظام کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بات کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی، جہاں انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے صدور سے ملاقات کے نکات پر بریفنگ دی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ انہوں نے بینکوں سے پوچھا کہ وہ معاشی استحکام میں کیسے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بڑھائی جانی چاہیے اور بیمار صنعتوں کی بحالی میں بھی بینکوں کا کردار فعال ہونا چاہیے۔

نجکاری، سرمایہ کاری اور بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل

محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجکاری کے عمل میں بھی بینکوں کی شمولیت ضروری ہے۔ حکومت مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر چل رہی ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل سن کر ان کے حل کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو منافع کی منتقلی اور ایل سی کھولنے جیسے مسائل کا سامنا تھا، جو اب حل کر لیے گئے ہیں۔ صرف مالی سال 2023-24 کے دوران ملٹی نیشنل کمپنیوں نے 2 ارب 30 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا۔

ایف بی آر کے اختیارات اور سیلز ٹیکس فراڈ

وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ ایف بی آر کو دیے گئے اضافی اختیارات کا تعلق انکم ٹیکس سے نہیں بلکہ سیلز ٹیکس فراڈ سے ہے۔ یہ اختیارات صرف ان کیسز پر لاگو ہوں گے جہاں فراڈ کی رقم 5 کروڑ روپے سے زائد ہو۔ کسی بھی گرفتاری کا اختیار کمشنر کے بجائے ایک تین رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کو حاصل ہو گا۔

ٹیکس گوشوارے اور ریفنڈز

محمد اورنگزیب نے اعلان کیا کہ ایف بی آر کی ویب سائٹ پر تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس گوشواروں کا نیا، آسان فارم اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔ آئندہ مرحلے میں اس دائرہ کار کو چھوٹے تاجروں اور ایس ایم ایز تک بھی پھیلایا جائے گا۔

وزیر خزانہ کے مطابق، حکومت نے رواں ماہ کے دوران 75 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز جاری کیے ہیں، جو کاروباری طبقے کے اعتماد کی بحالی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

شرح نمو اور معیشت کا دباؤ

انہوں نے اعتراف کیا کہ ہر وزیر خزانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ شرح نمو میں فوری اضافہ ہو، لیکن ایسا کرنا اکثر زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال دیتا ہے، جس سے معیشت عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے۔

Comments are closed.