تبدیلی آ گئی۔۔۔۔ حکومت نے بھنگ کے استعمال کی اجازت دے دی، یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، کابینہ نے بھنگ کے طبی اور صنعتی استعمال کے لیے پہلے لائسنس کی منظوری دے دی۔
وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے پیغام میں بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے تحت پہلا لائسنس وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پی سی ایس آئی آر کو جاری کیا گیا ہے،انہوں نے اقدام کوتاریخی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس فیصلے سے پاکستان کو یو ایس ڈالرز سی بی ڈی مارکیٹ میں جگہ ملےگی۔
پرانے وقتوں میں بھنگ کے اس جنگلی پودے کو ہر لحاظ سے برُا سمجھا جاتا تھا کیوں کہ اس پودے کے پتے اور پھول کھانے سے انسان کو ایک عجب قسم کا نشہ چڑھ جاتا تھا، پہلے پہل اس کو جناتی پودا بھی قرار دیا گیا کیوں کہ اس پودے کا نشہ کرنے والے اسے شراب اور افیون سے یک سر مختلف قرار دیتے تھے۔
اس پودے سے تیارنشہ آور مشروب کو پاکستان اور بھارتی پنجاب میں عمومی طور پر’’ سردائی‘‘ کہا جاتا ہے جب کہ بھارت کے دیگرعلاقوں میں بھنگ لسی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔برصغیر کی دریافت اس پودے کو گانجا کے نام سے موسوم کیا گیا ہے جب کہ مغرب میں اس کو ’’میری جوآنا‘‘ کہا جاتا ہے۔
انگریز دوا ساز کمپنیوں نے اس پودے کو ’کینابِس انڈیکا‘ اور ’کینابِس سیٹویا‘ کا نباتاتی نام دیا، بھارت اور پاکستان میں تو اب بھی یہ مشروب ایک خاص طرح کا روایتی نشہ سمجھا جاتا ہے لیکن برصغیر میں یہ خیال بھی عام ہے کہ اس مشروب کے طبی فوائد بھی ہیں۔
ماضی میں اس پودے کا کسی بھی طرح استعمالکرنے والوں کو بھنگئی کہا جاتا تھا لیکن دنیا کے متعدد ترقی یافتہ ممالک نے پہلے ہی اس پودے کی کاشت اور استعمال کی قانونی اجازت دے کر اس کے سماجی مرتبے میں اضافہ کردیا ہے۔
یوں اب بھنگ سے بھنگی تک کی کہانی اشرافیہ کے لیے نہ صرف قابل قبول ہوجائے گی بلکہ اس کا استعمال فیشن کہلائے گا اور ایلیٹ کلاس اس کے فوائد بیان کرتے نظر آئے گی۔ دنیامیں یوروگوئے دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے 2013 میں میری جوانا (بھنگ) کا قانونی بازار قائم کیا تھا۔ امریکی ریاستیں واشنگٹن اور کولو راڈو اپنے ہاں تفریحی مارکیٹ کے لیے بھنگ کی پیداوار کو قانونی دائرہ کار میں لاچکی ہیں۔
Comments are closed.