لکھ کر دیتا ہوں یہ اسمبلیوں سے استعفے نہیں دینگے، انکا مقابلہ کرینگے، بلاول
عدم اعتماد کی طرح پنڈی سے بھی بھاگ نکلا، عمران خان نے شوشہ چھوڑا کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں،ہم استعفوں سے نہیں ڈرتے، ملتان کے جیالوں نے آپ کوشکست دلوائی، ہم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے سپاہی ہیں، ملیر میں بھی اس کا مقابلہ کیا، بڑا کرکٹر بنا پھرتا ہے، ملیر کے جیالوں نے عمران خان کو ہروایا، لیاری میں تو وہ خود بھاگے،جب وہ فیض یاب تھے تو لیاری کا مینڈیٹ چوری کیا گیا،پیپلز پارٹی عوامی سیاست پر یقین رکھتی ہے،آپ ہمارا ساتھ دیں ہم کراچی اور ملک کی قسمت بدل دیں گے،کراچی کا اگلا میئر ایک جیالا ہو گا:پی پی یوم تاسیس پر کراچی میں جلسے سے خطاب
کراچی: وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ کراچی کا اگلا میئر ایک جیالا ہوگا اور ہم شہریوں کے مسائل حل کریں گے۔
پی پی کے 55 ویں یوم تاسیس کے سلسلےمیں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اس سال ضلعی سطح پر یا ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں پی پی پی کا یوم تاسیس منایا جائے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی کے میڈیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ نشترپارک کراچی کے شہریوں سے بھرا ہوا ہے اور اسی شہر میں پیدا ہوا ایک جیالا شہر کا میئر منتخب ہو گا، پی پی پی وفاق کی جماعت ہے تو کراچی کی بھی جماعت ہے اور ہمارا بھی حق ہے کہ ہم کراچی کا میئر منتخب کریں اور کراچی کے عوام کے مسائل حل کریں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے جیالوں سے مخاطب ہوں، جنہوں نے عمران خان نیازی کے ناک کے نیچے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، پی پی پی نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، پی پی پی امید و یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، انتشار کی سیاست کو رد کرتی ہے، پی پی پی اس ملک کو جوڑتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو شہید نے 55 برس قبل جب پی پی پی کا پرچم اٹھایا تھا، ایک جنگ ہارنے کے بعد ملک کی قیادت سنبھالی تھی تو ہارے ہوئے ملک کو امید دلائی تھی، ہاری ہوئی قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا تھا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی سیاست، دانش مندی اور کامیاب خارجہ پالیسی سے وہ جنگی قیدی پاکستان واپس لے آئے، ہماری 5 ہزار مربع کلومیٹر زمین ہمارے دشمنوں کے پاس تھی لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے وہ پاکستان کے قبضے میں واپس لائے اور آج اسی زمین سے کالا سونا تھر کا کوئلہ نکل رہا ہے، فیصل آباد کی جو صنعتیں ہیں وہ اسی سرزمین کے کوئلہ سے بجلی پیدا کر رہی ہیں۔
جلسے کے انتظامات پر بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی کے عہدیداران نے ہمارا دل جیت لیا ہے، تمام اضلاع میں پارٹی کنونشنز ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت نے 55 سال اس ملک کے عوام کی خدمت کی، ہم نے جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے ہوئے تین آمروں کو بھگایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست نے اس ملک کو جوڑا تھا، ان سے قبل ہم آئین تک نہیں دے سکے تھے، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو تاریخ میں پہلی بار آئین دیا، شہید نے یکجہتی کی سیاست کرتے ہوئے سب کچھ کر کے دکھایا، ہر پاکستانی کو ووٹ کا حق دیا وگرنہ اس سے قبل صرف امیر لوگ ووٹ ڈالا کرتے تھے، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوامی راج قائم کیا، نوجوانوں کو حق دلوایا، چاروں صوبوں میں شاندار تعلیمی ادارے کھڑے کیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شہید بھٹو کے دور میں طلبہ کے اسٹوڈنٹ یونین ہوتے تھے، ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے آج پاکستان ایٹمی قوت ہے، ہم اپنی ذات کیلئے نہیں اپنے عوام اور ملک کیلئے سیاست کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے مشرف کی آمریت ختم کی اور سلیکٹڈ راج کو بھی خداحافظ کہہ دیا، ہمیں شہید ذوالفقار علی بھٹو جیسے لیڈ ر چاہئیں، ہم نے وہ قیادت دیکھی ہے جو شہادت قبول کرتی ہے، بینظیر بھٹو بھی یہی نظریہ لے کر آگے چلیں، بینظیر بھٹو نے ایک دن بھی نفرت کی ساست نہیں کی، بینظیر بھٹو کے والد اور دونوں بھائیوں کو شہید کر دیا گیا، وہ خود بھی شہید ہو گئیں مگر زندگی بھر ملک کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کل لوگ انگلی کٹوا کر شہادت کا منصب حاصل کرنا چاہتے ہیں، اگر سیاست کرنی ہے تو بینظیر بھٹو سے سیکھو، شہید بینظیر بھٹو کی بہادری ایک طرف اور ملکی تاریخ میں مرد سیاستدانوں کی بہادری ایک طرف، بینظیر بھٹو کو معلو م تھا کہ دہشت گرد ان پر حملہ کریں گے لیکن وہ بہادر تھیں، ملک کے کونے کونے میں پہنچیں، شہید بے نظیر بھٹو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتی تھیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی خواتین سے سیاسی اور آئینی حقوق ضیاالحق نے سلب کیے تھے، شہید بینظیر بھٹو مرد وں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی روزگار دلواتی تھیں، دو مرتبہ اس ملک کی وزیراعظم بنیں، والد کی طرح نوجوانوں کو روزگار دلواتی تھیں، ملک کو جدید ٹیکنالوجی دی، 90 کی دہائی میں انٹرنیٹ کیلئے زیر سمندر تاریں ڈلوائی تھیں، آج کل جعلی سازش کی بات ہوتی ہے مگر بینظیر بھٹوکے خلاف اصلی سازشیں ہوتی تھیں، سازش کے ذریعے شہید بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کی جاتی تھی لیکن شہید نے نفرت کی نہیں امید کی سیاست سکھائی ہے، انہوں نے ہر کسی سے لڑنے کی نہیں بلکہ جڑنے کی سیاست سکھائی، شہید اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں اور یوٹرن نہیں لیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کو ہماری آنکھوں کے سامنے راولپنڈی میں شہید کیا گیا، ملک میں آگ ہی آگ تھی، چاہتے تو نفرتوں کو ہوا دے سکتے تھے لیکن ہمیں نفرت کی سیاست سکھائی ہی نہیں گئی، جب موقع آیا تو آصف زرداری نے کہا کھپے کھپے پاکستان کھپے، کہہ سکتے تھے ایوان صدر میں ٹوٹ پڑو، انتقام لو، مشرف کا سر لے آؤ، میں نے ہمیشہ کہا جمہوریت ہمارا انتقام ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کےتحت غریب خواتین کی مدد کی۔آصف علی زرداری نے 12 سال جیل میں گزارے، آصف زرداری کی کردار کشی ہوتی رہی، آج بھی ہو رہی ہے لیکن انہوں نے کبھی میڈیا پر پابندی نہیں لگائی، ہم انتشار اور نفرت کی سیاست کو رد کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سلیکٹڈ راج قائم کرنے اور جمہوریت کو خطرے میں ڈالنے کیلئے سازش تیار کی گئی۔سلیکٹڈ راج کو کھڑا کرنے کیلئے سازش کے تحت پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، پیپلز پارٹی کو ایک صوبے سے بھی باہر کرنے کی کوشش کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور کو جیل میں ڈالا گیا، ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی، اس سب کے باوجود ہم نے ایک دن کیلئے بھی انتشاور کی سیاست نہیں کی، غیر جمہوری طریقے سے کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کو ہم پر مسلط کیا گیا، سلیکٹڈ نے ہمارے آئینی و قانونی حقوق سلب کرنے کی کوشش کی، کہا تھا آئینی ہتھیار استعمال کر کے عمران خان کو گھر بھیجیں گے، میں نے کہا تھا ہم عوام پر یقین رکھتے ہیں،ہم کسی عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹائیں گے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم نے پرامن لانگ مارچ کیا، اسلام آباد پہنچ کر عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا، ہم نے کہا تھا اب سلیکٹڈ کو گھر بھیجنا ہے، یہ جیالوں کی کامیابی تھی، عمران آپ کی محنت کا کریڈٹ وائٹ ہاؤس کو دلوانا چاہ رہا ہے حالانکہ پیپلزپارٹی کے جیالوں نے عمران کو گھر بھجوایا، ہم عوام کے ساتھ مل کر اس ملک کے مسائل کا حل نکالیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کی بحالی کیلئے قربانی دی تو سازش شروع کی گئی۔جمہوریت کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنائیں گے، ادارے اپنی غلطیاں مان چکے ہیں کہ اب سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے، اداروں کے بیان کے بعد سلیکٹڈ پریشان ہو گئے ہیں، اداروں کے غیرسیاسی ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی ملک کے خلاف سازشیں تیز کردی گئیں، ہم سے استعفے لینے کیلئے آنے والے خود استعفوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں، اپنی گھڑی چوری چھپا نے کیلئے انتشار کی سیاست پھیلا ئی جا رہی ہے، فارن فنڈنگ کیس سے بچنے کے لیے انتشار پھیلایا جا رہا ہے، ان لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اب بھی مقبول جماعت ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ استعفے کی دھمکیاں دینے والا جھوٹا ہے، لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی سے مستعفیٰ نہیں ہوں گے، انہوں نے قومی اسمبلی سے بھی استعفے دیئے تھے، جیسے جیسے ضمنی انتخابات ہوتے ہیں یہ عدالت پہنچ جاتے ہیں، تحریک انصاف کا مارچ ناکام ترین مارچ تھا، کامیاب مارچ تو صرف جیالے ہی کر سکتے ہیں۔عدم اعتماد کی طرح پنڈی سے بھی بھاگ نکلا، عمران خان نے شوشہ چھوڑا کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں، اگر استعفیٰ دینا ہے تو دے دو، پیپلز پارٹی مقابلہ کیلئے تیار ہے، ہم استعفوں سے نہیں ڈرتے، ملتان کے جیالوں نے آپ کوشکست دلوائی، ہم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے سپاہی ہیں، ملیر میں بھی اس کا مقابلہ کیا، بڑا کرکٹر بنا پھرتا ہے، ملیر کے جیالوں نے عمران خان کو ہروایا، لیاری میں تو وہ خود بھاگے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب وہ فیض یاب تھے تو لیاری کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، پاکستان پیپلز پارٹی عوامی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ آپ ہمارا ساتھ دیں ہم کراچی اور ملک کی قسمت بدل دیں گے، ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کریں گے۔شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کا نامکمل مشن مکمل کریں گے۔
Comments are closed.