وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے دورہ روس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کا دورہ ملکی خارجہ پالیسی کے مطابق تھا، اس دورے کی بناء پر پاکستان کو سزا دینا غیر منصفانہ ہوگا۔
بطور وزیرخارجہ اپنے پہلے دورہ امریکہ کے دوران نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ یوکرین پر روسی حملے کی مذمت نہ کرنے کے حوالے سے امریکی اور یورپی ناراضی کے بعد موجودہ حکومت کیا پالیسی رکھتی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ پاکستان سب کے ساتھ دوستی چاہتا ہے، ہمارا کوئی دشمن نہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کا مکمل دفاع کریں گے کیونکہ عمران خان نے ملکی خارجہ پالیسی کے مطابق ماسکو کا دورہ کیا اور انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کے دورے کے دوران روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہو جائے گی، کیونکہ کسی بھی انسان کو یہ علم نہیں ہوتا کہ آنے والے دنوں میں کیا ہونے جا رہا ہے۔ دورہ روس کو بنیاد بنا کر پاکستان کو سزا دینا غیر منصفانہ ہوگا۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے رواں برس تین فروری کو ماسکو کا دو روزہ دورہ کیا جو کہ 1999ء کے بعد کسی بھی پاکستانی وزیراعظم کا پہلا دورہ تھا، اس دوران روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم یکے بعد دیگرے جنگوں کا سامنا کرتے کرتے تھک چکے ہیں۔ ہمارے بچے اور خواتین شہید ہوئے اور اب ہم سمجھتے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، روس اور یوکرین تنازعے کے حوالے سے انہوں نے امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی جنگ کا حصہ ہے اور نہ ہی کسی جنگ کا حصہ بننا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستانی قیادت اور عوام فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر متفق ہے، ان تنازعات کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا چاہیے، پاکستان دہائیوں سے ظلم و جبر کا شکار فلسطینی اور کشمیری بھائیوں کی تمام عالمی فورمز پر آواز بلند کرتا رہے گا، عالمی برادری کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کے حل میں موثر کردار ادا کرے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نہ صرف معصوم کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہا ہے بلکہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے غیرانسانی حربے استعمال کر رہا ہے، جب کہ بھارت کے اندر مسلمان اور دیگر اقلیتی غیر محفوظ ہیں ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں کیلئے زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔
Comments are closed.