افغان حکام خواتین، لڑکیوں کی تعلیم و کام پر پابندی ختم کریں، بلاول بھٹو زرداری

نیویارک: وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم سے محروم اور ان کے کام پر عائد پابندیوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم بحالی کے لیے اقدامات کریں اور انہیں افغان معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دیں۔

پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خواتین، امن اور سلامتی کے موضوع پر بحث کے دوران خطاب میں کہا کہ دنیا کو تنازعات، تشدد، جنگ، نفرت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سامنا ہے۔ خواتین اور لڑکیاں غیرمتناسب اور غیرمعمولی طور پر جنگ، تنازعات اور تشدد کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر1325 میں اختیار کی گئی حکمت عملی اور اس کے بعد خواتین، امن اور سلامتی سے متعلق 10 قراردادوں نے خواتین کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر شناخت بڑھانے میں مدد کی ہے۔تقریباً 90 ریاستوں نے تنازعات، جنگ میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ اور ان پر تشدد کو روکنے اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے قومی ایکشن پلانز اپنائے ہیں۔  تنازعات میں جنسی تشدد پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اس چیلنج پر قابو پانے میں مدد کی ہے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خواتین دستوں کی بڑی موجودگی اور کردار نے مختلف ممالک میں تنازعات، تشدد اور خواتین کے خلاف جرائم کو روکنے اور ان پر قابو پانے میں واضح طور پر اہم کردار ادا کیا ہے، مختلف ممالک اور اقوام خواتین، امن اور سلامتی کے ایجنڈے کے مقاصد کو سمجھنے سے بہت دور ہیں، تلخ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت خواتین جنگ اور تنازعات کا سب سے بڑا شکار بنی ہوئی ہیں۔ ہم عراق، افغانستان، یوکرین، افریقہ میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی فریاد سنتے ہیں جو ان پر مسلط کی گئی جنگوں کے نتائج سے دوچار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نے ابھی تک جنگ کو روکنے، اس کے مصائب کو کم کرنے، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم کے لیے جوابدہی کا سخت نظام قائم کرنے اور خواتین کو ہنر، حقوق تک رسائی اور قیادت کے ذریعے بااختیار بنانے کی ضرورت ہے، جنگ و تنازعات کی صورت میں خواتین پر مسلط مصائب کی روک تھام اور ازالے میں کردار ادا کرنے کی حکمت عملی پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم سے محروم اور ان کے کام پرعائد پابندیوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم اور کام تک رسائی اسلامی احکام کے مطابق ایک بنیادی حق ہے۔انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ افغان خواتین کی تعلیم بحالی کے لیے اقدامات کریں اور انہیں افغان معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ غیرملکی قبضے اور عوامی حق خود ارادیت دبانے کے حالات میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف بدترین مظالم اور جرائم ہوتے ہیں۔ ایسے حالات میں تشدد کا اصل مقصد شہری آبادی کو دبانا ہے۔ اس کی واضح مثال مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین، امن اور سلامتی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد میں اپنائی گئی حکمت عملی اس وقت تک نامکمل رہے گی جب تک مقبوضہ علاقوں میں خواتین کی حالت زار کو سامنے رکھتے ہوئے ان کو درپیش مشکلات اور مصائب کا جامع انداز سے حل نہیں نکالا جاتا، سب سے بڑھ کر یہ کہ قابض قوتوں کو احتساب کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو سخت “ایمرجنسی” قوانین کے نام پر ہر قسم کے ظلم و بربریت پر مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔ پاکستان نے گزشتہ سال سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک ڈوزیئر پیش کیا ہے جس میں خواتین کے خلاف بھارتی سکیورٹی اہلکاروں کے 3200 سے زائد جرائم کے تفصیلی شواہد موجود ہیں، لیکن ایک بھی بھارتی فوجی کو سزا نہیں دی گئی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ضروری ہے کہ غیر ملکی قبضے والے علاقوں بشمول بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی نگرانی کا طریقہ کار قائم کیا جائے۔سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق عسکری اور صنفی ماہرین کی ٹیموں کی تنازعہ والے علاقوں میں تعیناتی کے ذریعے نگرانی بہتر اور خواتین و مجرموں کی استثنیٰ کو ختم کرنے کے اقدامات کی توثیق کی، ان دفعات پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔

  پاکستان خواتین، امن اور سلامتی سے متعلق کونسل کی قراردادوں میں خواتین کے تحفظ کے مشیروں کی تعیناتی سمییت دیگر اقدامات کے موثر نفاذ کی بھی حمایت کرتا ہے، جن میں اقوام متحدہ کی خواتین پیس کیپرز کے لیے ایک بڑا کردار، خاص طور پر قیادت کے عہدوں  پر تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا تنازعات والے علاقوں میں خواتین کے لیے وسائل میں اضافہ تنازعات کی روک تھام، ریلیف اور بحالی امداد کی فراہمی اور دیرپا امن قائم کرنے میں خواتین کا طویل اور مساوی کردار اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دستیاب مختلف میکانزم کو بروئے کار لاتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کا پرامن حل شامل ہیں۔

Comments are closed.