امریکی کانگریس نے دنیا بھر میں مقبول سوشل میڈیا ایپ ‘ٹک ٹاک’ پر مشروط پابندی سے متعلق ایک بل کی منظوری دے دی ہے۔
سینیٹ اور ایوان نمائندگان سے منظور بل کے تحت ٹک ٹاک کی چینی مالک کمپنی کو اگلے نو ماہ کے اندر اس پلیٹ فارم کے اثاثوں سے اپنے آپ کو الگ کرنا ہوگا اور اگر ایسا نہ ہوا تو امریکہ میں ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
امریکی کانگریس سے قانون سازی کی منظوری کے بعد یہ بل اب صدر جو بائیڈن کو بھیجا جا رہا ہے جو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس بل پر دستخط کر دیں گے جس سے اسے قانون کا درجہ حاصل ہو جائے گا۔
امریکی قانون سازوں کو خدشہ ہے کہ چین ٹک ٹاک ایپ کے ذریعے امریکیوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر نے کے علاوہ ان کی نگرانی کر سکتا ہے۔
سینیٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے سرکردہ ری پبلکن رکن مارکو روبیو نے بل کی منظوری کے بعد کہا کہ “نئے قانون کے تحت ٹک ٹاک کے چینی مالک کو ایپ فروخت کرنے کی ضرورت ہوگی۔ یہ امریکہ کے لیے ایک اچھا اقدام ہے۔”
ان کے بقول امریکہ نے برسوں سے چینی کمیونسٹ پارٹی کو مقبول ایپ کو کنٹرول کرنے کی اجازت دی جو کہ خطرناک حد تک ‘کم نگاہی’ کی بات تھی۔
دوسری جانب ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کیا اور نہ ہی وہ ایسا کرے گی۔
ٹک ٹاک نے دلیل دی ہے کہ ایپ پر پابندی کا بل امریکی شہریوں کی آزادی رائے کے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
کمپنی نے فوری طور پر کانگریس کے اقدام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن ہفتے کے آخر میں اس نے اپنے ملازمین سے کہا تھا کہ وہ قانون کو روکنے کی کوشش کرنے کے لیے جلد عدالت سے رجوع کرے گی۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق کمپنی نے ہفتے کو اپنے ملازمین کو بتایا، “ہم لڑتے رہیں گے، کیوں کہ یہ قانون ٹک ٹاک پر 170 ملین امریکیوں کے پہلی ترمیم کے حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ یہ آغاز ہے، اس طویل عمل کا اختتام نہیں۔”
امریکی سینیٹ نے منگل کی شام ٹک ٹاک پر پابندی کا بل 18 کے مقابلے میں 79 ووٹ سے منظور کیا ہے۔ اس سے قبل ایوانِ نمائندگان نے ہفتے کو اس بل کی منظوری دی تھی۔
Comments are closed.