شام میں حکومتی فورسز اور بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان خونریز جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز

شام میں برسرِ اقتدار حکومتی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے حامی جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ دو روز کے دوران مرنے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر چکی ہے۔

خونریز تصادم، درجنوں زخمی

انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے گروپ ’سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق، شام کی وزارت دفاع و داخلہ کے اہلکاروں اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

لتاکیہ میں پرتشدد جھڑپیں

شدید لڑائی بحیرۂ روم کے ساحلی صوبے لتاکیہ میں دیکھنے میں آئی، جہاں حکومتی فورسز اور بشار الاسد کی حامی ملیشیاؤں کے درمیان جھڑپیں رپورٹ ہوئیں۔

لتاکیہ کے ایک سیکیورٹی عہدیدار مصطفیٰ نیفاتی نے کہا ہے کہ بشار الاسد کے حامی ملیشیا گروہوں نے حکومتی فورسز کی چیک پوسٹوں اور گشتی پارٹیوں پر منظم حملے کیے، جس کے نتیجے میں کئی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم، انہوں نے ہلاکتوں کی حتمی تعداد بتانے سے گریز کیا۔

گزشتہ روز بھی شدید لڑائی، 48 ہلاکتیں

سیرین اوبزرویٹری کے مطابق، جمعرات کے روز بھی ساحلی قصبے جبلہ کے دیہات میں شدید لڑائی دیکھنے میں آئی، جس میں 48 افراد ہلاک ہوئے۔

حکومت کے خاتمے کے بعد سب سے مہلک حملہ

رپورٹس کے مطابق، گزشتہ برس دسمبر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اس کے حامیوں کی جانب سے یہ سب سے بڑا اور مہلک ترین حملہ تھا۔ اس حملے میں 16 سیکیورٹی اہلکار مارے گئے، جبکہ دیگر افراد کی ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

یہ جھڑپیں شام میں جاری سیاسی اور عسکری بحران کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں، اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید جھڑپوں کا خدشہ ہے۔

Comments are closed.