اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے اپنی ٹویٹ میں ایک طیارے میں داخل ہونے والے فوجیوں کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ کی مسلح افواج کے جوانوں کو لے کر آخری پرواز کابل سے روانہ ہو گئی۔
وزارت نے فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا: ’ان تمام لوگوں کا شکریہ جنہوں نے انتہائی دباؤ اور خوف ناک حالات میں انتہائی بہادری سے خدمات انجام دیں تاکہ کمزور شہریوں کو محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے۔وزیر اعظم بورس جانسن نے ریسکیو آپریشن میں کام کرنے والے اہلکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں 15 ہزار سے زائد لوگوں کی مدد کی۔
ہفتے کو برطانیہ نے اپنا آخری طیارہ افغانستان بھیجا تھا جس میں صرف برطانوی شہریوں کو نکالا گیا کیونکہ لندن نے 31 اگست کی امریکی فوج کے انخلا کے لیے طالبان کے ساتھ طے شدہ آخری تاریخ سے پہلے اپنے شہریوں، سفارت کاروں اور فوجیوں کے انخلا کا آپریشن مکمل کر لیا تھا۔
برطانوی مسلح افواج کے سربراہ جنرل سر نک کارٹر نے ہفتے کو بی بی سی کو بتایا کہ انخلا آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ دل دہلا دینے والی حقیقت ہے کہ ہم سب کو باہر نہیں نکال سکے۔مسلح افواج کے سربراہ نے آباد کاری کے اہل ان افغان شہریوں کی تعداد کا تخمینہ سینکڑوں میں لگایا جن کو افغانستان سے نکالا نہیں جا سکا۔تاہم انہوں نے زور دیا کہ برطانیہ ان کا خیرمقدم کرے گا اگر وہ ڈیڈ لائن کے بعد تیسرے ممالک کی مدد یا دیگر طریقوں سے افغانستان سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
واضع رہے انخلا کے عمل کو مکمل کرنے کا اعلان کرنے والے برطانیہ نے ان سینکڑوں افغان شہریوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جنہوں نے 20 سالہ جنگ میں برطانیہ سے تعاون کیا اور جن کو برطانیہ میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
Comments are closed.