اسلام آباد پولیس کی بےحسی۔۔۔جنسی زیادتی کا شکارلیڈی کمانڈو کا کیس داخل دفتر
ابن منور، نمائندہ خصوصی اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت کی فرض شناس پولیس اپنی ہی فورس کی خاتون کانسٹیبل کے ساتھ مبینہ زیادتی کے ملزم کو گرفتا رکرنے میں ناکام ۔ نا اہلی یا روایتی بے حسی، لیڈی کمانڈو منیبہ ابرار کیساتھ مبینہ زیادتی کیس کی فائل بند کر دی گئی۔
اسلام آباد پولیس دو سال بعد کیس ان ٹریس ایبل قرار دے کر داخل دفتر کر دیا ۔ دستاویزات کے مطابق تفتیشی افسر نے ملزم پکڑنے کے بجائے افسران بالا کی منظوری سے سفارش کی ہے کہ پولیس اس کیس کا کوئی سراغ نہ لگا سکی ،لہذا سفارش کی جاتی ہے کہ یہ کیس اب بند کر دیا جائے ۔
اسلام آباد پولیس کی لیڈی کمانڈو منیبہ ابرار دختر ابرار حسین نے 29 ستمبر 2018 کو تھانہ کورال میں درخواست دی تھی کہ رات پونے 10 بجے ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد جب وہ باوردی اپنے گھر غوری ٹاون واپس جا رہی تھی تو فضائیہ اسٹاپ پر اترنے کے بعد نامعلوم شخص نے اس کا تعاقب کیا اور پھر اسے اغوا کر تے ہوئے قریبی جنگل میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جب اسے ہوش آیا تو اس کی حالت ناقابل بیان تھی ، وہ بمشکل سڑک پر پہنچی اور ایک راہگیر سے مدد طلب کی۔
اس اثناء اس کے والد بھی ڈھونڈتے ہوئے وہاں آپہنچے تو انہیں سارا واقعہ سنایا اور وہ جگہ بھی دکھائی جہاں نامعلوم شخص نے اسے تشدد کیساتھ زنا بلجبر کانشانہ بنایا اور دہشتگر دی کا ارتکاب کیا۔مذکورہ ملزم کو سامنے آنے پر شناخت بھی کرسکتی ہوں۔خاتون پولیس کلانسٹیبل نے ایس ایچ او تھانہ ر کورال سے درخواست کی کہ ملزم کو فوری گرفتا ر کرکے اس کی داد رسی کی جائے ۔
تھانہ کورال نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا لیکن تقربیاً دو سال گزرنے کے بعد ، لیڈی پولیس کانسٹیبل کے کیس کو،، ان ٹریس ایبل،، قراردے کر بند کر دیا گیا۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران متاثرہ خاتون کی میڈیکل رپورٹ کوبھی ناکافی ثبوت قراردیدیا اور مقدمہ میں شامل دہشتگردی کی دفعات کو بھی نظر انداز کردیا گیا۔ یوں اسلام آباد پولیس اپنی پیٹی بہن کو بھی انصاف نہ دے سکی اور مجرم آج بھی آزاد ہے۔
Comments are closed.