فیک نیوز اور ریاست مخالف مواد پر شاندانہ گلزار کے خلاف مقدمہ درج

نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی نے تحریک انصاف کی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف الزامات اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمے میں شاندانہ گلزار پر ریاست مخالف سرگرمیوں، جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ اور نفرت انگیز مہم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقدمے کی تفصیلات

ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے نے شاندانہ گلزار کے خلاف کارروائی وزارت داخلہ کی ہدایت پر کی۔ ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شاندانہ گلزار نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے جھوٹے اور گمراہ کن بیانات پھیلائے جو ریاستی اداروں کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش کے مترادف ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے وزیراعظم پاکستان اور اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے درمیان مبینہ مصافحے کی جعلی تصویر شیئر کی، جس سے عوامی سطح پر اشتعال اور کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی گئی۔

جعلی مواد اور نفرت انگیز مہمات کی تحقیقات

این سی سی آئی اے کے ترجمان کے مطابق مقدمہ سائبر کرائم ایکٹ 2016 کے تحت درج کیا گیا ہے، اور تحقیقات کا دائرہ کار شاندانہ گلزار کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، معاونین اور ڈیجیٹل کمیونیکیشنز تک پھیلایا جا رہا ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ جعلی تصاویر، ویڈیوز یا فیک نیوز کے ذریعے ریاستی اداروں یا قومی سلامتی کے خلاف مواد پھیلانا سنگین جرم ہے۔
ذرائع کے مطابق دیگر افراد اور اکاؤنٹس بھی اس مہم سے منسلک ہوسکتے ہیں جن کے خلاف شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔

پس منظر اور سیاسی ردعمل

شاندانہ گلزار، جو سابق رکنِ قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کی مرکزی رہنما رہ چکی ہیں، ماضی میں بھی سوشل میڈیا پر متنازع بیانات کے باعث خبروں میں رہ چکی ہیں۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ حالیہ مقدمہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں ایک نیا موڑ اختیار کر سکتا ہے۔
تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال اس مقدمے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

سائبر کرائم قوانین کے تحت کارروائی

قانونی ماہرین کے مطابق اگر الزامات ثابت ہو گئے تو شاندانہ گلزار کو سائبر کرائم ایکٹ کے تحت سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس میں قید اور جرمانہ دونوں شامل ہیں۔
این سی سی آئی اے نے واضح کیا ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات پر فیک نیوز یا غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی گئی ہے۔

Comments are closed.