پولٹری فیڈملز کے گٹھ جوڑ سے مرغی، انڈوں کی قیمتوں میں اضافے کا انکشاف

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پولٹری انڈسٹری کے خلاف انکوائری کے دوران پولٹری فیڈملز کے گٹھ جوڑ سے مرغی، انڈوں کی قیمتوں میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

سی سی پی نے پولٹری انڈسٹری میں انکوائری مکمل کرلی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ 19 پولٹری فیڈ کمپنیاں قیمتوں کے تعین کے حوالے سے مبینہ گٹھ جوڑ میں ملوث رہی ہیں اور انکی مبینہ کمپٹیشن مخالف سرگرمیاں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنیں۔ پولٹری فیڈ برائلر گوشت اور انڈوں کی لاگت کا تقریبا 75سے80 فیصد ہے۔لہٰذا پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافے سے مرغی اور انڈوں کی قیمتوں پر اثر پڑتاہے۔

دسمبر2018 سے دسمبر2020 کے درمیان فیڈ ملوں نے آپس میں ملی بھگت کر کے پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اوسطا 836 روپے فی50 کلوگرام بیگ یعنی 32 فیصداضافہ کیا۔ ستمبر 2020 کے پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مرغی کی قیمتوں میں 18.31 فیصد اورانڈوں کی قیمتوں میں 5.2 فیصدکا اضافہ ہو۔ یہ اضافہ پولٹری فیڈکی قیمتوں میں100 روپے فی بیگ اضافہ کے ساتھ ہوا۔

اکتوبر2020 میں،پولٹری فیڈ ملوں کے ایک اوراضافے کے بعد (یعنی لیر کی قیمتوں میں 125 روپے فی 50 کلو بیگ اور برائلر فیڈ کی 175 روپے  فی 50 کلو بیگ اضافہ) مرغی کی قیمتوں میں 26.62 فیصد اور انڈوں کی قیمتوں میں 23.81 فیصد کا اضافہ ہوا۔ نومبر2020 میں، پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں ایک بار پھر  150روپے فی 50 کلو گرام بیگ کا اضافہ ہوا، جس کے بعد مرغی اورانڈوں کی قیمتوں میں بالترتیب 20.76  فیصد اور 5.23  فیصد کا اضافہ ہوا۔ دسمبر2020 میں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں ایک اور250 روپے فی 50 کلو گرام بیگ  کا اضافہ ہوا جس کے بعد مرغی اور انڈوں کی قیمتوں میں بالترتیب 3.21 فیصد اور 14.08 فیصد کا اضافہ ہوا۔

سی سی پی نے وزیراعظم سٹیزنز پورٹل اور کمیشن کے اپنے آن لائن کمپلینٹ سسٹم  کے ذریعہ موصول ہونے والی شکایات کا ازخود نوٹس لیا، جس میں یہ الزام لگایا  گیا کہ ملک کی کچھ معروف ملوں نے اجتماعی طور پر پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ شکایت کرنے والوں میں پولٹری فارمرز بھی شامل تھے جن کے کاروبار کو پولٹری فیڈ کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس سال فروری میں سی سی پی نے پولٹری فیڈ کے دو بڑی ملوں پر چھاپہ مارا اور فیڈ کمپنیوں کے مابین قیمتوں کے حوالے سے حساس معلومات کے تبادلے اور گٹھ جوڑ کے شواہد قبضے میں لیے تھے۔ انکوائری میں پتہ چلا ہے کہ 19 فیڈ ملوں کے عہدیدار ان ایک فعال واٹس ایپ گروپ کا استعمال کررہے تھے جہاں ایک فیڈ پروڈیوسرقیمت میں ایک خاص حد تک اضافے کا اعلان کرےگا اور باقی تمام عہدیدار ان  اس پر عمل پیرا ہونے پر اپنی رضامندی کا اظہار کریں گے۔ قیمت پر تبادلہ خیال میں نہ صرف اضافے کی مقررہ تاریخ بلکہ قیمت میں کتنا اضافہ کرنا ہے بھی شامل ہے۔ ان  تبادلہ خیال اور فیصلوں پر باقاعدہ عمل درامد کیا گیا ، جس کا ثبوت ان کمپنیوں کی آفیشل قیمتوں کی فہرستوں سے بھی ملتا ہے۔

انکوائری میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ملوں نے کم از کم 11 مرتبہ مربوط انداز میں دسمبر 2018 اور دسمبر 2020 کے درمیان قیمتوں میں تبدیلی کی۔ نہ صرف ایک ہی تاریخ میں قیمتوں میں تبدیلی کی گئی بلکہ ایک جیسی قیمتوں میں تبدیلی کی گئی۔  پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافہ بتدریج کیا گیا جو ایک پیٹرن ہے۔ پہلے  10 اکتوبر 2020 کو، واٹس ایپ گروپ میں شریک فیڈملوں نے لیر کی قیمتوں میں 125 روپے فی 50 کلو بیگ  اور برائلر فیڈ کے لئے 175 روپے  فی 50 کلو بیگ اضافہ کیا۔

 پھر14-16 نومبر 2020 کو  تمام فیڈ راشنوں پر 150  روپے فی 50 کلو بیگ کا اضافہ اور7-8 دسمبر 2020 کو ان ملوں نے تمام راشنوں پر 250  روپے فی50 کلو بیگ  اضافہ کیا۔  پولٹری فیڈ کی ان پٹ لاگت کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ مکئی، جو فیڈ کا بنیادی جزو  ہے، کی بہت اچھی فصل ہوئی۔ ایک اور اہم ان پٹ لاگت، سویا بین کی  قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ تاہم ان پٹ کی قیمتوں میں اضافے کو پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں یکساں طور پر اضافہ کرنے کے جواز کے طور پراستعمال نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ ہر مل کی لاگت کا ایک مختلف ڈھانچہ اور کاروباری ماڈل ہوتا ہے۔

Comments are closed.