اسلام آباد : سپریم کورٹ کے ایک وزیراعظم کے ایماندار ہونے سے متعلق ریمارکس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون کو لکھے گئے خط پر سینیٹ میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔رضا ربانی نے اٹارنی جنرل کے خط پر ایوان میں احتجاج ریکارڈ کرایا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ وضاحتیں دیتے رہے شور شرابے کےباعث ایوان کی کاروائی بھی نہ چل سکی اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس شروع ہوا تو حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں ایک بار پھر لفظی گولہ باری ہوگئی۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل پارلیمنٹ اور عدلیہ کے اتنے حامی ہیں۔ جب عدالت کا پارلیمنٹ پرحملہ ہوتا ہے تواٹارنی جنرل کوپارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے۔اٹارنی جنرل پارلیمنٹ کی بنیاد پربات نہیں کرسکتا۔ اٹارنی جنرل کو اس معاملے پر خط لکھا جائے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ چیف جسٹس تصحیح کررہے تھے کہ کون ایماندارتھا کون نہیں۔ انہوں نے کہا تھا یہ پارلیمنٹ نامکمل ہے۔ ایک بڑی جماعت کو آپ نےدیوارکے ساتھ لگایا ہوا ہے۔آئین کے تحت چلنا ہے تو الیکشن کرائیں۔عدالت کہتی ہے الیکشن کروائیں۔عدالتوں کا احترام کرنا ہے توآئین کا بھی احترام کریں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور اپنا دامن دیکھیں۔ جس پر سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ عدالتوں کے احترام کی بات کرتے ہیں۔ جب الیکشن کی بات ہوتی ہے یہ بھاگ جاتے ہیں۔ یہ گریبان کی بات کرتے ہیں،اپنے گریبان تو دیکھیں۔۔گریباں انہوں نے چھیڑیں کہاں ہیں؟۔ سینیٹ اجلاس میں گرما گرمی کے دوران اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
Comments are closed.