اسرائیلی بحریہ کی کارروائی اور فلوٹیلا کا حال
غزہ تک امدادی سامان پہنچانے والے “گلوبل صمود (Global Sumud) فلوٹیلا” کی کئی کشتیاں اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں روک دیں۔ منتظمین کے مطابق یہ بیڑا اسپین سے روانہ ہو کر 40 سے زائد سول کشتیاں اور تقریباً 500 شرکاء لے کر غزہ کی جانب جا رہا تھا۔ اسرائیلی حکام نے بطور وجہ بتایا کہ بیڑا “جنگی علاقے” کی جانب بڑھ رہا تھا اور انہیں خبردار کیا گیا تھا۔ فلوٹیلا کے کچھ جہازوں پر کارروائی کے دوران معروف ماحولیاتی کارکن گریتا تھن برگ سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، جن کی حفاظت کے حوالے سے اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ “محفوظ اور صحت مند” ہیں
کولمبیا کا ردِعمل اور سفارتی کارروائی
کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے فلوٹیلا کے ارکان کی گرفتاری کے بعد انتباہی اور سخت اقدام اٹھاتے ہوئے اسرائیل کے پورے سفارتی مشن کو ملک بدر کر دیا اور دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے (Free Trade Agreement) کو بھی فوری طور پر معطل کر دیا۔ صدر پیٹرو نے اس کارروائی کو ایک بین الاقوامی جرم قرار دیتے ہوئے اسرائیلی قیادت خصوصاً بنیامین نیتن یاہو پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس کے خلاف بین الاقوامی قانونی کارروائی کے لیے ماہرینِ قانون سے تعاون طلب کیا جائے گا۔ کولمبیا کے دو شہریوں کے فلوٹیلا میں شامل ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔
بین الاقوامی مذمت — ترکیا، ملائیشیا، آئرلینڈ اور وینزویلا
ترکیہ، ملائیشیا، آئرلینڈ اور وینزویلا سمیت متعدد ممالک نے اسرائیلی کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔ ترک وزارتِ خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں شہری جہازوں پر حملہ بے گناہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور وہ ملزمان کے خلاف قانونی راستوں کا استعمال کریں گے۔ ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے بھی اس اقدام کو “ظالمانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام جائز ذرائع استعمال کرے گا — منتظمین کے مطابق اس وقت کم از کم 12 ملائشیائی شہری فلوٹیلا میں سوار تھے۔ آئرلینڈ نے بھی اس مشن کو پرامن قرار دیتے ہوئے شرکاء کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کی تاکید کی۔ وینزویلا کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس کارروائی نے امدادی سامان پر پابندی کے ذریعے غزہ میں انسانی بحران کو بدستور بڑھانے کی کوشش کو ظاہر کیا ہے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے بیانات اور کشتیوں کی صورتحال
فلوٹیلا کے ترجمانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے کارروائی سے قبل ان کے جہازوں کے مواصلاتی نظام کو جام کر دیا جس کی وجہ سے براہِ راست نشریات اور جہازوں کے درمیان رابطے منقطع ہو گئے۔ کئی شرکاء نے بتایا کہ رات کے وقت بیڑے کے قریب متعدد نامعلوم جنگی/سپورٹنگ کشتیاں آئیں، جس کے باعث مسافروں نے لائف جیکٹس پہن لیں اور قبضے کے خدشے کی بنا پر تیار رہنے پر مجبور ہو گئے۔ منتظمین نے زور دے کر کہا کہ مشن کا واحد مقصد انسانی امداد پہنچانا اور محاصرے کے خلاف بین الاقوامی توجہ مبذول کروانا تھا، نہ کہ کوئی عسکری قدم اٹھانا۔
قانونی اور سفارتی نتائج — آگے کیا متوقع ہے؟
اس واقعے نے بین الاقوامی سفارتی کشیدگی کو بڑھا دیا ہے: بعض حکومتیں اسرائیل کے خلاف سفارتی اور معاشی اقدامات کر رہی ہیں جبکہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے بھی اس کارروائی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ کولمبیا کی جانب سے سفارتی عملے کی بے دخلی اور تجارتی معاہدے معطل کرنے کے فیصلے کے بعد علاقائی اور عالمی سطح پر ردِ عمل اور ممکنہ قانونی چارہ جوئی کے امکانات پر بحث تیز ہو گئی ہے۔ فلوٹیلا کے ارکان نے بھی عالمی برادری کو احتجاجی سماجی و اقتصادی دباؤ بڑھانے کی اپیل کی ہے۔
مختصر پس منظر اور فلوٹیلا کا مقصد
گلوبل صمود فلوٹیلا، جسے “فریڈم فلوٹیلا کولیشن” کے تحت علاقائی گروپوں — مثلاً مغرب صمود فلوٹیلا اور صمود نوسنتارا — نے منظم کیا، کا مقصد غزہ کے محاصرہ کو چیلنج کرتے ہوئے خوراک، دوائیں اور زندگی بچانے والی امداد کی ایک علامتی کشتی کوریڈور قائم کرنا تھا۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر یہ مہم عالمی توجہ کھینچنے اور محاصرہ ختم کروانے کے لیے ایک پرامن اور قانونی اقدام ہے۔
Comments are closed.