کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے یہ اعتراف پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکیا۔
کمشنر نے کہا کہ ہم نے 8 فروری کی شب راولپنڈی سے 13 لوگوں کو جتوایا ۔ ہارے ہوئے امیدواروں کو 50،50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا۔ میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ۔ آج صبح فجر کی نماز کے بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ پھر سوچا حرام کی موت کیوں مروں۔کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔
مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے
کمشنر راولپنڈی کا کہنا تھا کہ مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے۔ راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور خود کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا گیا وہ مجھے سونے نہیں دیتا۔ میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں اور مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہیے۔میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں۔
کمشنر راولپنڈی نے بتایا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی تیرہ قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا۔ اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں۔ میں نے انہیں غلط کام کرنے کاکہا تو وہ بیچارے رُو رہے تھے۔
70ہزار لیڈ والے آزاد امیدواروں کو جعلی مہریں لگا کر ہرایا
لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر دھاندلی کے جرم میں شریک ہیں۔70 ہزار لیڈ والے آزاد امیدواروں کو جعلی مہریں لگا کر ہرایا۔معاملے کی ساری ذمہ داری قبول کرتا ہوں ۔مجھے پھانسی دی جائے،پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔
Comments are closed.