پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ اور راہداری تجارت مکمل طور پر بند ہو چکی ہے، جس کے باعث دونوں جانب کھڑے ٹرکوں میں لدی اشیائے خورونوش خراب ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ تجارتی بندش سے نہ صرف دونوں ممالک کے تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے بلکہ سرحدی معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
تجارت کی بندش
وزارتِ خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت چار بڑی سرحدی گزرگاہوں — طورخم، چمن، غلام خان اور خرلاچی — کے ذریعے ہوتی ہے، تاہم موجودہ کشیدہ صورتحال کے باعث تمام گزرگاہوں پر تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔
ٹرکوں میں لدی اشیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ راہداری تجارت کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں، جن میں لدی اشیائے خورونوش اور روزمرہ استعمال کی مصنوعات خراب ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ تاجر برادری کے مطابق اگر تجارت جلد بحال نہ ہوئی تو کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
تجارتی تعلقات
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ہر سال افغانستان سے 76 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی اشیا درآمد کرتا ہے، جب کہ افغانستان کو ایک ارب 54 کروڑ ڈالرز کی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تجارت نہ صرف معیشت بلکہ روزگار کے مواقع کے لیے بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
افغان معیشت
ذرائع کے مطابق افغانستان اپنی مجموعی تجارت کا تقریباً 50 فیصد راہداری تجارت کے ذریعے کرتا ہے۔ اس بندش سے افغان تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور مزدور طبقے کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سرحدی تجارت جلد بحال نہ ہوئی تو دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کو طویل مدتی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Comments are closed.