وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کو آئین کے تقاضوں کے مطابق چلایا جانا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت یا ہدایت پر حکومتی فیصلے کرنا آئینی طور پر غلط ہے اور آئینِ پاکستان ایسی کسی مداخلت کی اجازت نہیں دیتا۔
آئین سے بالاتر کوئی نہیں
طلال چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت آئین کی بالادستی پر مکمل یقین رکھتی ہے اور کسی “نیازی لا” یا ذاتی قانون کے تصور کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کسی فردِ واحد کو آئین سے بالاتر حیثیت نہیں دی جا سکتی، ریاست کے تمام اداروں اور حکومتوں کو آئین کے دائرہ کار میں رہ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔
سزا یافتہ افراد کی مشاورت غیر آئینی
وزیرِ مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ آئینِ پاکستان کے مطابق کوئی ایسا شخص جو عدالت سے سزا یافتہ ہو یا جیل میں قید ہو، کسی حکومتی یا انتظامی فیصلے میں حصہ نہیں لے سکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی صوبائی حکومت کے فیصلے کسی سزا یافتہ فرد کی ہدایت یا مشورے پر ہو رہے ہیں تو یہ آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
آزادانہ فیصلے
طلال چوہدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اپنی صوابدید کے مطابق آزادانہ فیصلے کرے اور کسی غیر متعلقہ یا غیر آئینی اثر و رسوخ سے گریز کرے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی خود مختاری کا احترام وفاقی حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے، تاہم اس خود مختاری کی بنیاد ہمیشہ آئین اور قانون کے اصولوں پر ہونی چاہیے۔
آئینی تقاضوں کی پاسداری
وزیرِ مملکت نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی استحکام اور جمہوری تسلسل کا دار و مدار آئین کی مکمل پاسداری پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین سے انحراف کسی بھی سطح پر برداشت نہیں کیا جا سکتا، اور وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ تمام صوبے آئینی حدود میں رہ کر اپنا کردار ادا کریں۔
Comments are closed.