پاکستان اور سری لنکا کے درمیان میگا ایونٹ کا 8واں میچ حیدر آباد دکن کے راجیو گاندھی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔سری لنکا نے اننگز کا آغاز کیا تو دوسرے ہی اوور میں کوشل پریرا کھاتا کھولے بغیر ہی حسن علی کی وکٹ بن گئے۔
محض پانچ رنز پر پہلی وکٹ گرنے کے بعد پاتھم نیسانکا کا ساتھ دینے کوشل مینڈس آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا۔پاکستان کو جلد ہی دوسری وکٹ لینے کا موقع بھی ملا لیکن امام الحق نے مینڈس کا آسان کیچ گرا دیا اور یہ غلطی بعد میں بہت مہنگی ثابت ہوئی۔
مینڈس اور نیسانکا نے عمدہ کھیل پیش کیا اور دوسری وکٹ کے لیے 102 رنز کی شراکت قائم کرتے ہوئے اپنی اپنی نصف سنچریاں بھی مکمل کر لیں۔اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب شاداب کی گیند کو کٹ کرنے کی کوشش میں 51 رنز بنانے والے نسانکا کیچ دے بیٹھے۔
اس کے بعد کوشل مینڈس کا ساتھ دینے آئے سدیرا سمارا وکراما آئے اور دونوں نے جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے رنز بننے کی رفتار میں کمی نہ آنے دی اور تمام پاکستانی باؤلرز کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کیا۔دونوں کھلاڑیوں بالخصوص مینڈس نے تیز رفتاری سے بیٹنگ کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہےکہ انہوں نے 69 گیندوں پر 111 رنز کی شراکت قائم کی اور اس دوران مینڈس نے حسن علی کو چھکا لگا کر اپنی سنچری بھی مکمل کر لی۔
حسن کے اگلے اوور میں مینڈس نے انہیں مزید دو چھکے لگائے لیکن ایک اور ایسی کوشش میں باؤنڈری پر کھڑے امام الحق کو کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 77 گیندوں پر 6 چھکوں اور 14 چوکوں کی مدد سے 122 رنز کی باری کھیلی۔پاکستان کو اگلی وکٹ کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور حسن علی نے رضوان کے عمدہ کیچ کی مدد سے چارتھ اسالانکا کو بھی پویلین واپسی پر مجبور کردیا۔دوسرے اینڈ سے سمارا وکراما نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور دھننجیا ڈی سلوا کے ساتھ پانچویں وکٹ کے لیے 68 رنز جوڑنے کے ساتھ ساتھ اپنی ففٹی بھی مکمل کر لی۔
پاکستان کو پانچویں کامیابی اس وقت ملی جب دھننجیا ڈی سلوا 25 رنز بنانے کے بعد محمد نواز کی وکٹ بن گئے۔سمارا وکراما نے بہترین کھیل کا سلسلہ جاری رکھا اور ون ڈے کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری اسکور کی لیکن دوسرے اینڈ سے شاہین آفریدی نے داسن چناکا کو چلتا کردیا۔سمارا وکراما کی عمدہ اننگز کا خاتمہ اس وقت ہوا جب وہ 108 رنز بنانے کے بعد حسن علی کی وکٹ بن گئےاختتامی اوورز میں سری لنکن بلے باز زیادہ تیزی سے بیٹنگ نہ کر سکے اور چھ کی اوسط سے رنز بنائے۔حارث رؤف نے آخری اوور میں ایک رن دے کر دو وکٹیں لیں اور سری لنکا نے مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز بنائے۔
پاکستان نے ہدف کا آغاز کیا تو پاکستانی اوپنر نے ایک مرتبہ پھر ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور تجربہ کار امام الحق نے بیٹنگ میں اپنی ناکامی جاری رکھی اور غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آؤٹ ہوگئے۔پہلی وکٹ امام الحق کی صورت میں 16 رنز پر گری، امام نے 12 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے 12 رنز بنائے تھے۔امام الحق اس مختصر اننگز کے دوران ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین 3 ہزار رنز بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہوگئے اور کپتان بابراعظم کو پیچھے چھوڑ دیا۔کپتان بابر اعظم بھی ناکام ہوئے اور ایک آسان گیند پر وکٹ کیپر سماراوکراما کو کیچ دے گئے، ان کی اننگز 15 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے 10 رنز پر مشتمل تھی۔کپتان بابراعظم کی ناقص فارم کا سلسلہ بھی دراز ہوتا جا رہا ہے اور مسلسل پانچویں اننگز میں ناکام ہوگئے ہیں اور اپنی روایتی بیٹنگ سے بہت دور ہوگئے ہیں۔
عبداللہ اور رضوان نے تیسری وکٹ کے لیے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 100 رنز کی ساجھے داری بنائی اور اس دوران عبداللہ نے ورلڈ کپ میں ملنے والے پہلے ہی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ففٹی مکمل کی۔عبداللہ نے بہترین کھیل کا سلسلہ جاری رکھا اور ون ڈے کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری اسکور کی اور اس کے ساتھ ہی ورلڈکپ ڈیبیو میں پاکستان کی طرف سے سنچری اسکور کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ان سے قبل ورلڈکپ ڈیبیو پر سب سے بڑے اسکور کا ریکارڈ محسن خان کے پاس تھا جنہوں نے 1983 کے ورلڈ کپ میں سری لنکا ہی کے خلاف 82 رنز کی باری کھیلی تھی۔
عبداللہ شفیق نے 103 گیندوں پر 113 رنز کی شاندار باری کھیلی لیکن 2013 کے مجموعی اسکور پر پوائنٹ پر کھڑے متبادل فیلڈر مادی ہمانتھا نے خوبصورت کیچ لے کر عبداللہ کی اننگز کے ساتھ ساتھ بہترین شراکت کا بھی خاتمہ کردیا۔عبداللہ کے آؤٹ ہونے کے بعد رضوان نے تیز کھیلنے کی ذمے داری سنبھالی اور جارحانہ انداز میں بیٹنگ شروع کی لیکن اس دوران کریمپس پڑنے کی وجہ سے انہیں کئی مرتبہ طبی امداد لینی پڑی اور رننگ میں مشکل کا سامنا رہا۔وکٹ کیپر بلے باز نے انجری کے باوجود جرات مندی سے بیٹنگ کرتے ہوئے ورلڈ کپ میں اپنی پہلی سنچری اسکور کی اور پاکستان کی فتح کی امیدوں کو روشن کردیا۔
سعود شکیل گزشتہ اننگز کے برعکس اس میچ میں کچھ بجھے بجھے نظر آئے اور ان کے دو کیچ بھی ڈراپ ہوئے لیکن وہ ان مواقع سے بھی فائدہ نہ اٹھا سکے اور 31 رنز بنانے کے بعد مہیش تھکشانا کی وکٹ بن گئے۔اس کے بعد پاکستان کو ہدف کے تعاقب میں مزید کوئی مشکل پیش نہ آئی اور رضوان نے چوکا لگا کر پاکستان کو 10 گیندوں قبل ہی فتح سے ہمکنار کرا دیا۔مین آف دی میچ محمد رضوان 121 گیندوں پر 3 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 131 رنز بنائے۔یہ ورلڈ کپ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف ہے۔
Comments are closed.