بیرون ملک کیے گئے جرم پر پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے:لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کوئی شخص بیرون ملک ایسا جرم کرے جو پاکستان میں بھی جرم ہو، تو اس شخص کے خلاف پاکستان میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق ملزم محمد ارشاد کی درخواست ضمانت کے معاملے پر کیا گیا۔

فیصلے کا پس منظر:
جسٹس تنویر احمد شیخ نے اس فیصلے میں کہا کہ 1992 سے عمان میں گولڈ جیولری کا کاروبار کرنے والے مدعی نے ملزم محمد ارشاد کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ مدعی کا کہنا تھا کہ اس نے ملزم کو 23 ہزار 600 عمانی ریال دیے تھے تاکہ وہ ہیرے کی انگوٹھی اور سونا خریدے، لیکن ملزم نے یہ رقم اپنے اور اپنی بیوی کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر لی اور اس کے بعد عمان سے پاکستان واپس آ گیا۔

عدالتی فیصلہ:
عدالت نے ملزم کے وکیل کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف عمان میں کارروائی جاری ہے، تاہم ایک ہی الزام میں دو مختلف ممالک میں کارروائی نہیں ہو سکتی۔ لیکن لاہور ہائیکورٹ نے یہ واضح کیا کہ بیرون ملک کیے گئے جرم پر پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے، جب تک کہ بیرون ملک کی عدالت ملزم کو سزا یا بریت نہ دے۔

پاکستانی حکام کی کارروائی:
مدعی نے اس معاملے کی اطلاع عمان میں پاکستانی سفارت خانے کو دی، جس نے اس معاملے کو پاکستان میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق، چونکہ عمان میں ابھی تک ملزم کے خلاف صرف مقدمہ درج ہے اور سزا یا بریت نہیں ہوئی، اس لیے پاکستان میں بھی اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

فیصلہ:
لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی اور کہا کہ اس صورت حال میں ملزم کے خلاف پاکستان میں کارروائی جاری رکھی جا سکتی ہے۔

Comments are closed.