پاکستان بھر میں یومِ دفاع و شہداء آج نہایت عقیدت، احترام اور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر فوجی جوان “پاکستان زندہ باد” اور “اللہ اکبر” کے فلک شگاف نعرے بلند کر رہے ہیں جبکہ مساجد میں ملکی سلامتی، امن اور سیلاب متاثرین کے لیے خصوصی دعائیں کی جا رہی ہیں۔
6 ستمبر کی تاریخی اہمیت
یومِ دفاع ہر سال 6 ستمبر کو اس یادگار دن کے طور پر منایا جا رہا ہے جب 1965 کی جنگ میں دشمن نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا، مگر افواجِ پاکستان اور عوام نے جرات و بہادری کے ساتھ وطن کا دفاع کیا۔ یہ دن پاکستان کی تاریخ میں جرات، عزم اور ناقابلِ تسخیر دفاع کی علامت کے طور پر یاد کیا جا رہا ہے۔
1965 کی جنگ میں ناقابلِ فراموش قربانیاں
سترہ روزہ جنگ کے دوران پاک فوج نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کیا۔ لاہور، سیالکوٹ اور قصور کے محاذوں پر دشمن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ چونڈہ کے محاذ پر بھارتی ٹینکوں کو تباہ کر کے دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی میں دشمن کو تاریخی شکست دی گئی۔ یہ سب کچھ اس دن کی اہمیت کو اور بھی زیادہ نمایاں کرتا ہے، جسے آج پوری قوم عقیدت کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
تینوں افواج کا شاندار کردار
پاکستان آرمی دشمن کو نہ صرف روک رہی ہے بلکہ اسے پسپا ہونے پر بھی مجبور کر رہی ہے۔ پاک فضائیہ کے شاہین فضا میں دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا رہے ہیں، جبکہ پاک بحریہ سمندری سرحدوں پر دشمن کے عزائم ناکام بنا رہی ہے۔ وطن کے سپوت اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے شہادت کا اعلیٰ رتبہ حاصل کر رہے ہیں، جسے آج پوری قوم یومِ شہداء کے طور پر یاد کر کے منایا جا رہا ہے۔
قوم کا عہد
یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر قوم ایک بار پھر یہ عہد کر رہی ہے کہ پاکستان کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ شہداء کی قربانیاں قوم کا قیمتی سرمایہ اور ناقابلِ فراموش ورثہ ہیں، جبکہ غازیوں کی بہادری قوم کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
Comments are closed.